تمام ضعیف احادیث کو بغیر ترتیب سے دیکھنے کیلئے بٹن پر کلک کریں

Friday, February 07, 2014

٭ ایک درہم (ہتھیلی بھر) سے کم نجاست میں نماز پڑھنا جائز



ایک درہم (ہتھیلی بھر) سے کم نجاست میں نماز پڑھنا جائز
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا گیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "خون کی ایک درہم مقدار سے نماز دوہرائی جائے گی۔" (سنن الدارقطنی : 401/1 ، السنن الکبریٰ للبیہقی : 404/2 ، الضعفاء الکبیر للعقیلی : 561/2)
موضوع (من گھڑت) : یہ جھوٹی روایت ہے ، اس کو گھڑنے کی کاروائی روّح بن غُطیف جزری نامی راوی نے کی ہے۔ اس پر امام بخاری نے (التاریخ الکبیر: 308/3) ، امام ابو حاتم رازی نے (الجرح و التعدیل لابن أبی حاتم: 495/3) ، امام نسائی نے (الضعفاء و المتروکون: 190)،  امام دارقطنی نے (سنن الدارقطنی: 401/1) ، امام ابن حبان نے (کتاب المجروحین : 298/1) میں سخت ترین جروح کی ہیں۔ اس پر اور بھی جرح ثابت ہے لیکن اس کے بارے میں ادنیٰ کلمئہ توثیق بھی ثابت نہیں۔
اس روایت کی دوسری سند (تاریخ بغداد للخطیب : 300/9 ، الموضوعات لابن جوزی : 75/2 ، نصب الرایۃ للزیعلی : 212/1) بھی جھوٹی ہے۔ اس میں نوح بن ابو مریم نامی راوی ہے جو باتفاق محدثین "ضعیف" ، "متروک" اور "کذاب" ہے۔ اس میں امام زہری رحمہ اللہ کی "تدلیس" بھی موجود ہے ، نیز اس کے راویوں ، ابومحمد صالح بن محمد بن نصر بن محمد بن عیسیٰ ، قاسم بن عباد ترمذی ، ابو عامر اور یزید ہاشمی کے حالات بھی نہیں ملے۔
اس روایت کے بارے میں محدثین کی آراء:


امام بخاری : "یہ حدیث نبی کریم ﷺ سے بالکل ثابت نہیں۔" نیز فرماتے ہیں: "یہ حدیث جھوٹی ہے" (الضعفاء الصغیر :45/1 ، ت:  118) (الضعفاء الکبیر للعقیلی : 56/2 و سندہ صحیح)
امام عدی: "اس سند کے ساتھ یہ منکر روایت ہے" (الکامل فی ضعفاء الرجال : 138/3)
امام ابن حبان : "یہ روایت جھوٹی ہے ، اس کے جھوٹا ہونے میں کسی قسم کا کوئی شبہ نہیں ۔ نہ رسول اللہ ﷺ نے ایسا فرمایا ہے ، نہ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے اسے آپ سے روایت کیا ہے ، نہ سعید بن مسیب رحمہ اللہ نے اسے ذکر کیا ، نہ امام زہری رحمہ اللہ نے ایسا کہا۔ یہ اہل کوفہ کی طرف سے اسلام میں ایجاد کی گئی ایک بدعت ہے ہر خلافِ سنت بات کو ترک کردیا جائے گا اور اس کے کہنے والے کو بھی چھوڑ دیا جائے گا۔" (المجروحین : 299/1)
امام بیہقی:  "بلاشبہ یہ حدیث ثابت  نہیں۔" (معرفۃ السنن و الآثار : 355/2 ، ح : 4910)
علامہ ابن الجوزی : نے اسے موضوعات (من گھڑت روایات) میں ذکر کیا ہے۔ (الموضوعات : 75/2)
حافظ ذہبی :  نے اسے کمزور قرار دیا ہے۔ (تنقیح التحقیق : 129/1)
حافظ نووی : "یہ من گھڑت حدیث ہے۔ محدثین کرام کے نزدیک یہ بے بنیاد ہے۔" (شرح صحیح مسلم : 97/1)
ایسی روایت جس کو محدثین جھوٹی اور من گھڑت قرار دیں ، اس سے دلیل لے کر نجس کپڑوں میں نماز کی اجازت دینا بڑی دیدہ دلیری (اور نجاست کا کام) ہے۔ دنیا جہان کی جھوٹی اور من گھڑت روایات جن کو محدثین کرام رحمہم اللہ کوڑے کے ڈھیر پر پھینک دیا تھا ، ان کو جھاڑے پھونکے بغیر اٹھا کر ان لوگوں نے سینے سےلگادیا ہے، لیکن دوسری طرف صحیح بخاری و صحیح مسلم کی احادیث کو رد کردیا ہے۔