پگڑی
پر مسح جائز نہیں
عطا ء بن ابی رباح تابعی رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے وضو کیا تو پگڑی
کو سر سے ہٹایا اور سر کے اگلے حصے یا پیشانی پر پانی سے مسح فرمایا۔(کتاب الام للشافعی: ج1 ص
26)
ضعیف: یہ روایت دو وجہ سے ضعیف ہے۔1: مرسل یعنی منقطع ہے۔ 2: مسلم بن خالد الزنجی جمہور محدثین کے نزدیک ضعیف راوی تھا۔(الضعفاء الکبیر ٤/١٥١۔ الجرح والتعدیل ٨/١٨٣) نیز دیکھئے سنن ابی داؤد بتحقیق محدث زبیر علی زئی (3510، نیل المقصود)
تنبیہ : یہ مرسل روایت ہے اور اس کو روایت کرنے والے تابعین
میں سے عطاء بن ابی رباح اور ابن شہاب کی مراسیل بطور خاص ناقابل اعتبار سمجھی جاتی
ہیں۔ عطا ء ہر طرح کے لوگوں سے روایت لے لیا
کرتے تھے،(تہذیب التہذیب ٧/١٨٢) صحیح ترین مراسیل میں سے سعید بن المسیب کی ہیں:(الحاکم ، معرفہ علوم الحدیث،
25، نوع: 8) وقال احمد بن حنبل وغیرہ: مراسلات
سعید صحاح (الذہبی، تذکرہ الحفاظ، 54/1) امام
شعبی (عامر بن شراحیل) کے بارے میں امام احمد العجلی کا ارشاد ہے کہ: مراسیل شعبی صحیح
ہوتی ہیں۔(الذہبی، تذکرہ الحفاظ، 54/1) ابراہیم نخعی کی مراسیل صحیح ہیں ماسوائے حدیث
"تاجر البحرین" اور "حدیث القھقھۃ" (الزیعلی، نصب الرایہ،
52/1) مراسیل حسن بصری اور عطاء بن ابی رباح
نہایت ضعیف اور ناقابل قبول ہیں، کیونکہ یہ ثقہ اور غیر ثقہ دونوں قسم کے راویوں سے ارسا ل کرتے ہیں(السیوطی، تدریب الراوی، 204/1) یحی
بن معین فرماتے ہیں:اسی طرح زہری کی مراسیل بھی قابل اعتناء نہیں(ابن ابی حاتم، کتاب
المراسیل، 3) امام الشافعی فرماتے ہیں: زہری کی مراسیل ہمارے نزدیک کچھ نہیں (جامع
التحصیل، 43)