تمام ضعیف احادیث کو بغیر ترتیب سے دیکھنے کیلئے بٹن پر کلک کریں

Friday, February 07, 2014

٭ پگڑی پر مسح جائز نہیں


پگڑی پر مسح جائز نہیں

عطا ء بن ابی رباح تابعی رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے وضو کیا تو پگڑی کو سر سے ہٹایا اور سر کے اگلے حصے یا پیشانی پر پانی سے مسح فرمایا۔(کتاب الام للشافعی: ج1 ص 26)

ضعیف: یہ روایت دو وجہ سے ضعیف ہے۔1: مرسل یعنی منقطع ہے۔  2: مسلم بن خالد الزنجی جمہور محدثین کے نزدیک ضعیف راوی تھا۔(الضعفاء الکبیر ٤/١٥١۔ الجرح والتعدیل ٨/١٨٣) نیز دیکھئے سنن ابی داؤد بتحقیق محدث زبیر علی زئی (3510، نیل المقصود)
تنبیہ :  یہ مرسل روایت ہے اور اس کو روایت کرنے والے تابعین میں سے عطاء بن ابی رباح اور ابن شہاب کی مراسیل بطور خاص ناقابل اعتبار سمجھی جاتی ہیں۔  عطا ء ہر طرح کے لوگوں سے روایت لے لیا کرتے تھے،(تہذیب التہذیب ٧/١٨٢) صحیح ترین مراسیل میں سے  سعید بن المسیب کی ہیں:(الحاکم ، معرفہ علوم الحدیث، 25، نوع: 8)  وقال احمد بن حنبل وغیرہ: مراسلات سعید صحاح  (الذہبی، تذکرہ الحفاظ، 54/1) امام شعبی (عامر بن شراحیل) کے بارے میں امام احمد العجلی کا ارشاد ہے کہ: مراسیل شعبی صحیح ہوتی ہیں۔(الذہبی، تذکرہ الحفاظ، 54/1) ابراہیم نخعی کی مراسیل صحیح ہیں ماسوائے حدیث "تاجر البحرین" اور "حدیث القھقھۃ" (الزیعلی، نصب الرایہ، 52/1)  مراسیل حسن بصری اور عطاء بن ابی رباح نہایت ضعیف اور ناقابل قبول ہیں، کیونکہ یہ ثقہ اور غیر ثقہ دونوں قسم کے راویوں سے  ارسا ل کرتے ہیں(السیوطی، تدریب الراوی، 204/1) یحی بن معین فرماتے ہیں:اسی طرح زہری کی مراسیل بھی قابل اعتناء نہیں(ابن ابی حاتم، کتاب المراسیل، 3) امام الشافعی فرماتے ہیں: زہری کی مراسیل ہمارے نزدیک کچھ نہیں (جامع التحصیل، 43)