اگر نبی کریم ﷺ مبعوث نہ
ہوتے
نبی کریم ﷺ سے روایت کیا جاتا ہے کہ:
” لو لم أبعث فیکم لبعث عمر بن الخطاب“
” اگر میں تمہارے درمیان مبعوث نہ ہوتا تو عمر بن خطاب (رضی اللہ عنہ) مبعوث ہوتے۔ “
” اگر میں تمہارے درمیان مبعوث نہ ہوتا تو عمر بن خطاب (رضی اللہ عنہ) مبعوث ہوتے۔ “
(فضائل
الصحابۃ لاحمد بن حنبل: ۴۲۸/۱ح۶۷۶)
ضعیف: اس کی سند میں محمد بن عبید الکوفی مجروح ہے:
٭ "له مناکیر" اس کی منکر
روایتیں ہیں۔ (دیکھئے لسان المیزان : ۲۷۶/۵، دوسرا نسخہ: ۳۳۰/۶)
٭ اس کی
سند میں "رجل " مجہول ہے۔
دوسری سند: الکامل لابن عدی (۱۰۱۴/۳، دوسرا نسخہ: ۸/۴)
٭اس میں
رشدین بن سعد جمہور کے نزدیک ضعیف راوی ہے۔
٭ابن
لھیعہ مدلس ہیں۔
٭ اور
محمد بن عبد اللہ بن سعید الغزی کا تعین مطلوب ہے۔
٭ نیز یہ
روایت مقلوب ہے جیسا کہ ابن عدی نے صراحت کی ہے اور مقلوب ضعیف کی قسم ہے۔
تیسری سند: عن بلال رضي اللہ عنه، الکامل (۱۰۷۱/۳، دوسرا نسخہ: ۱۷۵/۴)
الموضوعات لابن الجوزی (۳۲۰/۱ح۵۹۴) تاریخ دمشق لابن عساکر (۱۱۶/۴۴) اللالی
المصنوعۃ للسیوطی (۳۰۲/۱)
اس روایت
کی سند میں :
٭ زکریا
بن یحییٰ الوقار کذاب ہے
٭اور ابو
بکر بن عبد اللہ بن ابی مریم الغسانی ضعیف ہے۔
٭ نیز ابن
عدی نے اسے غیر محفوظ اور مقلوب قرار دیا ہے۔
چوتھی سند: الکامل لابن عدی (۱۵۱۱/۴، دوسرا نسخہ: ۳۲۴/۵)
اس سند
میں تین وجۂ ضعف ہیں:
۱:
ابوقتادہ عبد اللہ بن واقد الحرانی متروک مدلس تھا۔ (دیکھئے تقریب التہذیب: ۴۰۹۰)
۲:مصعب بن
سعد ابو خیثمہ المصیصی ضعیف عند الجمہور و مدلس تھا، بلکہ ابن عدی نے فرمایا:
"یحدث عن
الثقات بالمناکیر و یصحف"
یعنی ثقہ
راویوں سے منکر روایتیں بیان کرتا تھا اور
تصحیف (روایتیں پڑھنے میں غلطی) کرتا تھا۔
۳:عمر بن
الحسن بن نصر الحلبی کی توثیق بھی مطلوب ہے.
پانچویں سند: حدیث ابی بکر وابی ہریرہ رضی اللہ عنہما (مسند الفردوس للدیلمی:
۴۱۷/۳ح۵۱۶۷، ابن الجوزی فی الموضوعات: ۳۲۰/۱ح۵۹۵، تاریخ دمشق لابن عساکر: ۱۱۴/۴۴،
وقال: "غریب" اللآلی المصنوعہ: ۳۰۲/۱)
٭ اس کی
سند میں اسحاق بن نجیح الملطی کذاب ہے اور دوسری علتیں بھی ہیں۔
٭ایک اور
سند میں بھی عبد اللہ بن واقد الحرانی متروک ہے۔ دیکھئے اللآلی المصنوعہ(۳۰۲/۱ )
والفوائد المجموعۃ (للجرح علی کلام السیوطی ص۳۳۷)
٭حافظ
عراقی نے تخریج الاحیاء میں فرمایا: "وھو منکر"
(۱۶۱/۳)
خلاصۃ التحقیق: یہ روایت اپنی تمام سندوں کے ساتھ ضعیف ومردود ہے۔
نیز
دیکھئے: طبقات الشافعیہ للسبکی (۵۰۹/۳) اور موسوعۃ الاحادیث والآثار الضعیفۃ
والمضوعۃ (۳۶۸/۸- ۳۶۹ ح۲۱۰۷۶، ۲۱۰۷۷)
********