سیدنا
خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کا زہر پینا
ابو سفر،
سعید بن یحمد کا بیان ہے:
((نذل خالد بن الولید الحیرة علی أمربني
المرازبة، فقالوا له: احذر السم، لا یسقیکه الأعاجم، فقال: ائتوني به، فأتي به، فأخذہ بیدہ، ثم اقتحمه، وقال: بسم اللہ، فلم
یضرۃ شیئا))
” سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ بنو مرازبہ کے معاملے میں حیرہ آئے، تو لوگوں نے کہا: ہوشیار رہیے، کہیں عجمی لوگ آپ کو زہر نہ پلا دیں۔ آپ نے فرمایا: زہر میرے پاس لاؤ۔ زہر لایا گیا، تو آپ نے اپنے ہاتھ میں پکڑا اور بسم اللہ پڑھ کر اسے نگل لیا۔ زہر نے آپ کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا۔“
” سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ بنو مرازبہ کے معاملے میں حیرہ آئے، تو لوگوں نے کہا: ہوشیار رہیے، کہیں عجمی لوگ آپ کو زہر نہ پلا دیں۔ آپ نے فرمایا: زہر میرے پاس لاؤ۔ زہر لایا گیا، تو آپ نے اپنے ہاتھ میں پکڑا اور بسم اللہ پڑھ کر اسے نگل لیا۔ زہر نے آپ کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا۔“
(مسند أبي
یعلٰی:۷۱۸۶، فضائل الصحابة للإمام أحمد بن حنبل: ۱۴۷۸، دلائل النبوةللبیھقي:
۱۰۶/۷، دلائل النبوة لأبي نعیم الأصبھاني: ۴۴۵/۱، تاریخ ابن عساکر: ۲۵۱/۱۶)
ضعیف:اس روایت کی سند "منقطع" ہونے کی وجہ سے
"ضعیف" ہے، کیونکہ:
٭ ابو سفر سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ
عنہ سے سماع نہیں۔
٭معجم کبیر طبرانی (۱۰۵/۴) میں ابو بردہ،
سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے ہیں، لیکن ابو بردہ کا بھی سیدنا
خالد رضی اللہ عنہ سے سماع نہیں ہے۔
٭مذکورہ دونوں روایات کے بارے میں حافظ
ہیثمی فرماتے ہیں:
"یہ
روایت مرسل (منقطع) ہے۔ ان دونوں سندوں کے راوی ثقہ ہیں، البتہ ابو سفر اور ابو
بردہ دونوں نے سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ سے سماع نہیں کیا۔" (مجمع
الزوائد: ۳۵۰/۹)
٭ جبکہ المعجم الکبیرللطبراني( ۱۰۶/۴، ح
۳۸۰۹)،فضائل الصحابة للإمام أحمد بن حنبل( ۱۴۸۱، ۱۴۸۲)، تاریخ ابن عساکر(۲۵۲/۱۶)
میں ہے کہ:
قیس بن
ابو حازم سے یہ بیان منسوب ہے: "میں نے دیکھا کہ سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ
عنہ کے پاس زہر لایا گیا۔ آپ نے پوچھا: یہ کیا ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ یہ زہر ہے۔
آپ نے بسم اللہ پڑھ کر اسے نگل لیا۔"
ضعیف:
اس کی سند
"ضعیف" ہے، کیونکہ سفیان بن عیینہ اور ان کے استاذ اسماعیل بن ابو خالد،
دونوں "مدلس" ہیں۔ ان کے سماع کی تصریح نہیں مل سکی۔
فائدہ: ویسے بھی زہر حرام اور مہلک چیز ہے۔
سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ جیسے جلیل القدر
صحابی رسول سے ایسی چیز کا پینا عقلی طور پر بھی ممکن معلوم نہیں ہوتا۔