تمام ضعیف احادیث کو بغیر ترتیب سے دیکھنے کیلئے بٹن پر کلک کریں

Wednesday, November 12, 2014

٭ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ اور دریائے نیل کا قصہ


zaeef hadith, daeef hadiths, silsila ahadith az zaifa, ضعیف اور موضوع روایات

سیدنا عمر رضی اللہ عنہ اور دریائے نیل کا قصہ
 
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے منسوب ایک قصہ بیان کیا جاتا ہے کہ:
(اس قصے کا خلاصہ یہ ہے )کہ جب مصر فتح ہوا تو لوگوں نے سیدنا عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے کہا: یہ ہمارا (دریائے) نیل اس سال اسی وقت پانی سے چلے گا جب  اس مہینے کی گیارہویں رات کو ایک لڑکی اس میں پھینکی جائے گی۔ تو سیدنا عمرو رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اسلام میں ایسا نہیں ہوسکتا۔ پھر انہوں نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو خط لکھا تو امیر المومنین نے جواب میں ایک رقعہ بھیجا جس پر لکھا ہوا تھا: "اللہ کے بندے عمر کی طرف سے دریائے نیل کی طرف! اگر تو خود بخود بہتا تھا تو نہ بہہ اور اگر   تجھے بہانے والا اللہ ہے تو میں اللہ واحد قہار سے دعا کرتا ہوں کہ تجھے چلادے۔" جب رقعہ دریا میں ڈالا گیا تو وہ دس ہاتھ بلند ہوکر بہنے لگا۔

ضعیف: یہ واقعہ "ابن لہیعہ عن قیس بن حجاج عمن حدثہ" کی سند کے ساتھ درج ذیل کتابوں میں مذکور ہے۔
فتوح مصر لابن عبد الحکم (ص ۱۵۰، ۱۵۱) کتاب العظمۃ لأبی الشیخ (۱۴۲۴/۴، ۱۴۲۵ح۹۳۷) شرح اعتقاد اھل السنۃ والجماعۃ لللاکائی (۴۰۱/۲ح۷۲ کرامات) وکرامات أولیاء اللہ (۶۶) [وتفسیر ابن کثیر (۴۶۴/۳، السجدۃ: ۲۷)]
۱: اس کی سند میں ابن لہیعہ (عبد اللہ بن لہیعہ الحضرمی)  مدلس راوی ہے۔ (طبقات المدلسین: ۱۴۰/۵) اور روایت معنعن ہے۔
۲: قیس بن الحجاج تبع تابعی ہے۔ اس  کے استاد کا نام معلوم نہیں ہے لہٰذا یہ سند ظلمات (میں سے) ہے۔
٭علامہ سیوطی نے "تخریج احادیث العقائد" میں کہا ہے کہ : "اس روایت کو ابو الشیخ ابن حبان نے کتاب العظمۃ میں جس سند کے ساتھ بیان کیا اس سند میں ایک راوی مجہول ہے۔" (ص۱۴)