27 رجب اسراء و معراج کی رات
بعض ملکوں میں اسراء و معراج کی یاد کے طور پر ستائیس رجب کی رات کو جشن منایا جاتا ہے۔ جبکہ اس رات میں معراج ہونا صحیح نہیں ہے۔
بعض ملکوں میں اسراء و معراج کی یاد کے طور پر ستائیس رجب کی رات کو جشن منایا جاتا ہے۔ جبکہ اس رات میں معراج ہونا صحیح نہیں ہے۔
٭حافظ ابن حجر رحمہ اللہ ابن دحیہ رحمہ اللہ سے نقل فرماتے ہیں کہ بعض
قصہ گو لوگوں نے یہ بیان کیا ہے کہ معراج ماہ رجب میں پیش آئی تھی، "یہ کذب
ہے۔"(تبیین العجب، ص 6)
٭علامہ ابن رجب رحمہ اللہ فرماتے ہیں "معراج والی روایت قاسم بن محمد سے ایسی سند سے مروی ہے جو صحیح نہیں ہے کہ نبی کریم ﷺ کو ستائیس رجب کو معراج ہوئی تھی ۔ ابراہیم حربی وغیرہ نے اس بات کا انکار کیا ہے۔ " (زاد المعاد لابن القیم 275/2 ، )
٭علامہ ابن رجب رحمہ اللہ فرماتے ہیں "معراج والی روایت قاسم بن محمد سے ایسی سند سے مروی ہے جو صحیح نہیں ہے کہ نبی کریم ﷺ کو ستائیس رجب کو معراج ہوئی تھی ۔ ابراہیم حربی وغیرہ نے اس بات کا انکار کیا ہے۔ " (زاد المعاد لابن القیم 275/2 ، )
٭ علامہ ابن حجر نے فتح الباری( 243/7-242 )میں معراج کے وقت کے
بارے میں اختلاف ذکر کیا ہے اور واضح کیا ہے کہ ایک قول یہ ہے کہ معراج ماہ رجب
میں ہوئی تھی، دوسرا قول یہ ہے کہ ماہ ربیع الاوّل میں اور تیسرا قول یہ ہے کہ ماہ
رمضان یا شوال میں ہوئی تھی، صحیح بات وہی ہے جو علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے
بیان کی ہے۔ علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں "موراج کے مہینہ ، عشرہ
اور دن کے بارے میں کوئی قطعی دلیل ثابت نہیں ہے ، بلکہ اس سلسلہ میں نقول منقطع و
متضاد ہیں جن سے کسی تاریخ کی قطعیت ثابت نہیں ہوسکتی۔" (لطائف المعارف ،
لابن رجب ، ص 233)
واقعہ اسراء اور معراج کے مہینہ کے تعیین میں سیرت نگار اہل علم کے مختلف اقوال ہیں، جن میں سے 9پیش خدمت ہیں:
٭ہجرت سے چھ مہینے پہلے
٭ ہجرت سے نو مہینے پہلے
٭ محرم
٭ربیع الأول
٭ربیع الآخر
٭رجب
٭رمضان
٭شوال
٭ذوالقعدہ
اسی طرح اسراء و معراج کس سال ہوئی اس میں بھی اختلاف ہے، کسی نے کہا بعثت سے پہلے، تو کسی نے کہانبوت کے سال،اسی طرح ہجرت سے ایک سال پہلے، ہجرت سے تین سال پہلے ، ہجرت سے پانچ سال پہلے وغیرہ وغیرہ جیسے مختلف ا قول بھی ملتے ہیں۔
جب واقعہ اسراء و معراج کے سال و مہینہ کی تعیین میں اس قدر شدید اختلاف ہے تو دن متعین کرنے میں تو لازمی طور پر بدرجہ اولی اختلاف ہوجائے گا۔
اس اختلاف کی مزید تفصیل کے لیے تفسیر قرطبی، فتح البار شرح صحیح البخاری (باب المعراج)، امام ابن القیم رحمہ اللہ کی کتاب زاد المعاد اور دیگر کتب تفسیر و سیرت ملاحظہ فرمائیں۔
مزید تفصیلات کے لئے درج ذیل لنک وزٹ کریں !http://islamqa.info/ur/60288http://islamqa.info/ur/60288
http://islamqa.info/ar/60288http://islamqa.info/ar/60288
واقعہ اسراء اور معراج کے مہینہ کے تعیین میں سیرت نگار اہل علم کے مختلف اقوال ہیں، جن میں سے 9پیش خدمت ہیں:
٭ہجرت سے چھ مہینے پہلے
٭ ہجرت سے نو مہینے پہلے
٭ محرم
٭ربیع الأول
٭ربیع الآخر
٭رجب
٭رمضان
٭شوال
٭ذوالقعدہ
اسی طرح اسراء و معراج کس سال ہوئی اس میں بھی اختلاف ہے، کسی نے کہا بعثت سے پہلے، تو کسی نے کہانبوت کے سال،اسی طرح ہجرت سے ایک سال پہلے، ہجرت سے تین سال پہلے ، ہجرت سے پانچ سال پہلے وغیرہ وغیرہ جیسے مختلف ا قول بھی ملتے ہیں۔
جب واقعہ اسراء و معراج کے سال و مہینہ کی تعیین میں اس قدر شدید اختلاف ہے تو دن متعین کرنے میں تو لازمی طور پر بدرجہ اولی اختلاف ہوجائے گا۔
اس اختلاف کی مزید تفصیل کے لیے تفسیر قرطبی، فتح البار شرح صحیح البخاری (باب المعراج)، امام ابن القیم رحمہ اللہ کی کتاب زاد المعاد اور دیگر کتب تفسیر و سیرت ملاحظہ فرمائیں۔
مزید تفصیلات کے لئے درج ذیل لنک وزٹ کریں !http://islamqa.info/ur/60288http://islamqa.info/ur/60288
http://islamqa.info/ar/60288http://islamqa.info/ar/60288