رسول اللہ ﷺ کا سایہ نہیں تھا
رسول اللہ ﷺ کا سایہ نہ تو سورج کی دھوپ میں نظر آتا تھا اور نہ ہی چاند کی چاندی میں۔
موضوع(من گھڑت) :
٭ اس روایت کی تحقیق یہاں پڑھیں: کیا نبی کریم ﷺ کا سایہ نہیں تھا؟
نبی ﷺ کےسائے کےمنکرین کے عقلی دلائل کا رد
سیّد الانبیاء محمد رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم اﷲ کے برگزیدہ نبی اور انسان تھے ۔ اﷲ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلسلہ انسانیت سے پیدا کیا تھا اور انسان ہونے کے اعتبار سے یہ بات عیاں ہے کہ انسان کا سایہ ہوتا ہے۔
قرآن مجید میں اﷲتعالیٰ نے ایک مقام پر فر ما یا ہے کہ :
٭ امام ذہبیؒ نے تلخیص مستدرک میں فرمایا :” یہ حدیث صحیح ہے۔“
اِسی طرح مسند احمد ۶/۱۳۲‘۶/۳۳۸طبقات الکبریٰ ۸/۱۲۷‘مجمع الزوائد۴/۳۲۳ پر ایک حدیث میں مروی ہے کہ:
سیدّہ زینب رضی اللہ عنہا اورسیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا ایک سفر میں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھیں‘ صفیہ رضی اللہ عنہا کے پاس ایک اْونٹ تھا اور وہ بیمار ہو گیا جب کہ زینب رضی اللہ عنہا کے پاس دو اونٹ تھے ۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم ایک زائد اونٹ صفیہ رضی اللہ عنہا کو دے دو تو اْنہوں نے کہا میں اْس یہودیہ کو کیوں دوں ؟ اِس پر رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ناراض ہوگئے ۔ تقریباً تین ماہ تک زینب رضی اللہ عنہا کے پاس نہ گئے حتیٰ کہ زینب رضی اللہ عنہا نے مایوس ہو کر اپنا سامان باندھ لیا۔ سیدہ زینب رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ :
عقلی طور پر بھی معلوم ہوتا ہے کہ سایہ مرئیہ فقط اْس جسم کا ہوتا جو ٹھوس اور نگر ہو نیز سورج کی شعاعوں کوروک ہی نہیں سکتا تو اِس کا سایہ بلاشبہ نظر نہیں آتا ۔ مثلاً صاف اور شفاف شیشہ اگر دھوپ میں لایا جائے تو اْس اک سایہ دکھائی نہیں دیتا کیونکہ اِس میں شعاعوں کو روکنے کی صلاحیت ہی نہیں ہوتی ۔
بخلاف اِس کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا جسد اطہر نہایت ٹھوس اور نگر تھا اْس کی ساخت شیشے کی طرح نہیں تھی کہ جس سے سب کچھ ہی گزر جائے۔ لا محالہ آپﷺ کا سایہ تھا ۔
منکرینِ سایہ یہ کہتے ہیں کہ آپﷺ نور تھے اور نور کا سایہ نہیں ہوتا اور یہ بھی کہتے ہیں کہ آپﷺ کا سایہ اِس لیے نہیں تھا کہ اگر کسی کا آپﷺ کے سایہ پر قد م آجا تا تو آپﷺ کی توہین ہوتی اِس لیے اﷲ نے آپﷺ کا سایہ پیدا ہی نہیں کیا ۔
جہاں تک پہلی بات کا ذکر ہے کہ آپﷺ نور تھے (حالانکہ آپ ﷺ بشر تھے)اور نور کا سایہ نہیں ‘ سراسر غلط ہے۔ نوریوں کا سایہ صحیح حدیث سے ثابت ہے ۔
جب سیّد نا جابر رضی اللہ عنہ کے والد عبداﷲ رضی اللہ عنہ غزوۂ اْحد میں شہید ہوگئے تو اْن کے اہل و عیال اْن کے گرد جمع ہوکر رونے لگے تو رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اور دوسری بات بھی خلافِ واقع ہے کیونکہ سایہ پاؤں کے نیچے آہی نہیں سکتا جب کبھی کوئی شخص سائے پر پاؤںرکھے گا تو سایہ اْس کے پاؤں کے اْوپر ہوجائے گا نہ کہ نیچے ۔