میرے صحابہ ستاروں کی مانند ہیں
" میرے صحابہ ستاروں کی مانند ہیں ، ان میں سے جس کی پیروی
کرو گے ، ہدایت پاجاؤ گے۔"
سخت ضعیف : یہ حدیث سخت ترین "ضعیف"
ہے ، اس کی ساری کی ساری سندیں "ضعیف" ہیں۔
سندوں کی تحقیق درج ذیل ہے:
سندوں کی تحقیق درج ذیل ہے:
1: حدیث
جابر: (المؤتلف للدارقطنی :
1778/4 ، جامع بیان العلم و فضلہ لابن عبد البر : 1760)
تبصرہ: اس کی سند "ضعیف و ساقط" ہے ، کیونکہ :
(ا) اس میں اعمش بن سلیمان مدلس ہیں ، جو کہ عن سے
روایت کررہے ہیں ، نیز اعمش کا ابو سفیان سے سماع بھی نہیں ہے۔
(ب) اس کا راوی سلام
بن سلیمان المدائنی "ضعیف" ہے۔ (تقریب التھذیب لابن حجر : 2704)
(ج)امام عبد البر
نے اس کے راوی الحارث بن غصین کو "مجہول" کہا ہے۔
دوسری سند: (غرائب مالک للدارقطنی ،
عن جمیل بن زید عن مالک عن جعفر بن محمد عن ابیہ عن جابر)
حافظ ابن حجر لکھتے
ہیں : و جمیل لا یعرف ، ولا اصل
لہ فی حدیث مالک ولا من فوقہ "جمیل مجہول ہے ، اس حدیث کی مالک اور اس سے اوپر والے
راویوں سے کوئی حقیقت نہیں۔" (التلخیص الجبیر: 190/4)
2:حدیث
عمر: (الکامل لابن عدی:
1057/3 ، المدخل للبیھقی :151 ، الکفایۃ للخطیب:95-96)
تبصرہ : اس کی سند سخت ترین ضعیف ہے
، کیونکہ :
(ا) اس میں عبد الرحیم
بن زید العمی راوی "متروک" ہے ، اس کو امام یحیٰ بن معین نے "کذاب"
قرار دیا ہے۔ (التقریب : 4055)
(ب) اس کا باپ زید
العمی جمہور کے نزدیک "ضعیف" ہے ، اس کے بارے میں حافظ ہیثمی فرماتے ہیں:
ضعفہ الجمھور "جمہور نے اسے ضعیف قرار دیا ہے۔" (مجمع الزوائد :110/10) حافظ
ابنِ حجر کہتے ہیں : "جمہو رکے نزدیک ضعیف ہے۔" (نتائج الافکار : 253)
3:حدیث
ابن عمر : مثل أصحابی مثل النجوم ،
یھتدیٰ بھا ، فبأیھم أخذتم بقولہ اھتدیتم۔ (مسند عبد بن حمید: 783)
تبصرہ : اس کی سند سخت ترین ضعیف ہے ، اس کا راوی حمزہ بن ابی حمزہ الجزری
"متروک ، متہم بالوضع" ہے۔ (التقریب : 1519)
4: حدیث أبی ھریرہ : مثلِ أصحابی مثل النجوم من اقتدیٰ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اھتدیٰ (مسند القضاعی : 1346)
تبصرہ : (ا) اس کی سند میں جعفر بن عبد الواحد الہاشمی راوی "کذاب " ہے۔
(التلخیص الحبیر: 191/4)
حافظ ذہبی کہتے ہیں : ھٰذا الحدیث من بلایا جعفر بن عبد الواحد۔ "یہ حدیث جعفر بن عبد
الواحد کی مصیبتوں میں سے ہے۔" (میزان الاعتدال : 413/1)
(ب) اس میں اعمش
کی "تدلیس" بھی ہے۔
5: حدیث
ابن عباس : انّ أصحابی بمنزلۃ النجوم فی السماء،
فأیّھا أخذتم بہ اھتدیتم ، و اختلاف أصحابی لکم رحمۃ۔ "میرے صحابہ آسمان کے ستاروں کی
طرح ہیں ، جس کا دامن پکڑلو گے ، ہدایت یافتہ ہوجاؤ گے، میرے صحابہ کا اختلاف تمہارے
لیے باعث رحمت۔" (المدخل للبیھقی : 152 ، الکفایۃ للخطیب ، ص : 95)
تبصرہ: اس کی سند سخت ترین ضعیف ہے ، کیونکہ :
(ا) اس کے راوی سلیمان
بن ابی کریمہ کو جمہور نے "ضعیف" کہا ہے ،
نوٹ : السنۃ لأبی ذر الھروی میں مندل بن علی العنزی (ضعیف عند الجمہور) نے اس کی متابعت
کر رکھی ہے۔ (التلخیص : 191/4)
(ب) اس کا راوی جویبر
بن سعید الازدی سخت ترین ضعیف ہے۔
(ج) الضحاک بن مزاحم
نے عبد اللہ بن عباس سے سماع نہیں کیا۔ (اتحاف المھرۃ لابن حجر : 248/7)
6: حدیث
جواب بن عبید اللہ : انّ مثل أصحابی کمثل النجوم ھٰھنا و ھٰھنا ، من أخذبنجم منھا اھتدیٰ أو بأیّ
قول أصحابی أخذتم فقد اھتدیتم ۔ (المدخل للبیھقی : 153)
تبصرہ: اس کی سند سخت ترین ضعیف ہے ، کیونکہ:
اس میں وہی جوبیر راوی ہے ، جس کو امام نسائی (الکامل لابن عدی
: 121/2) اور امام دارقطنی (الضعفاء و المتروکین : 148) و غیرہ نے "متروک"
قرار دیا ہے۔ اس کے بارے میں حافظ بیہقی رحمہ اللہ لکھتے ہیں : "ھٰذا حدیث مشھور و أسانیدہ ضعیفۃ ، لم
یثبت فی حٰذا اسناد" حافظ ابن حجر اس سند کے بارے میں لکھتے ہیں : "حٰذا مرسل أو معضل۔"
(تخریج احادیث المختصرۃ : 146/1)
7:حدیث
انس: مثل أصحابی مثل النجوم
یھتدیٰ بھا ، فاذا غابت تحیّروا ۔ (مسند بن ابی عمر (المطالب لابن حجر: 4156))
تبصرہ : اس کی سند سخت ترین ضعیف ہے ، کیونکہ :
(ا) اس میں زید العمی راوی ہے ، جس کا حال بیان ہوچکا
ہے۔
(ب) یزید الرقاشی
راوی "ضعیف" ہے۔ (التقریب : 7683) اس کو امام نسائی اور امام حاکم نے
"متروک" قرار دیا ہے۔ (تھذیب التھذیب : 270/11) حافظ ہیثمی کہتے ہیں : ضعفہ
الجمہور ۔ "جمہور نے اس کو ضعیف قراردیا ہے۔" (مجمع الزوائد : 105/1)
(ج)اس میں سلام بن
سلیم الطویل "متروک" ہے۔ (التقریب : 2702) حافظ ابن حجر نے اس کی سند کو
"ضعیف" کہا ہے۔ (المطالب العالیۃ لابن حجر: 146/4)
الحاصل
: یہ روایت اپنی تمام سندوں
کے ساتھ سخت ترین ضعیف ہے۔
صحیح حدیث: سیدنا ابو موسیٰ الاشعری رضی
اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ (ایک دن) نبی کریم ﷺ نے آسمان کی طرف سر مبارک اٹھایا
اور آپ بکثرت آسمان کی طرف سر مبارک اٹھاتے تھے ، آپ ﷺ نے فرمایا: "ستارے آسمان
کی حفاظت کا سامان ہیں، جب ستارے ختم ہوجائیں گے تو آسمان پر وہ (آفت) آ جائے گی، جس
کا اس سے وعدہ کیا گیا ہے، میں اپنے صحابہ
کے لئے حفاظت کا سامان ہوں ، جب میں (دنیا سے) چلا جاؤں گا تو میرے صحابہ پر وہ (فتنے)
آئیں گے ، جن کا ان سے وعدہ کیا گیا ہے ، میرے
صحابہ میری امت کے لئے حفاظت کا سامان ہیں ، جب میرے صحابہ (دنیا سے) چلے جائیں گے
تو میری امت پر وہ (فتنے ) آجائیں گے ،جن کا ان سے وعدہ کیا گیا ہے۔ " (صحیح مسلم : 2531)
حافظ ذہبی رحمہ اللہ حافظ بیہقی رحمہ اللہ کا رد کرتے ہوئے لکھتے
ہیں :
"یہ حدیث صحابہ
کو ستاروں سے صرف تشبیہ دینے کو صحیح قرار دیتی ہے ، رہا (کسی ایک صحابی کی ) اقتدا
کا معاملہ ، تو ابو موسی الاشعری رضی اللہ عنہ کی حدیث سے ثابت نہیں ہوتا۔" (تلخیص
المستدرک : 191/4)