تمام ضعیف احادیث کو بغیر ترتیب سے دیکھنے کیلئے بٹن پر کلک کریں

Monday, February 03, 2014

٭میرے صحابہ ستاروں کی مانند ہیں



 میرے صحابہ ستاروں کی مانند ہیں
" میرے صحابہ ستاروں کی مانند ہیں ، ان میں سے جس کی پیروی کرو گے ، ہدایت پاجاؤ گے۔"
سخت ضعیف : یہ حدیث سخت ترین "ضعیف" ہے ، اس کی ساری کی ساری سندیں "ضعیف" ہیں۔
سندوں کی تحقیق درج ذیل ہے:
1: حدیث جابر: (المؤتلف للدارقطنی : 1778/4 ، جامع بیان العلم و فضلہ لابن عبد البر : 1760)
تبصرہ: اس کی سند "ضعیف و ساقط" ہے ، کیونکہ :
 (ا) اس میں اعمش بن سلیمان مدلس ہیں ، جو کہ عن سے روایت کررہے ہیں ، نیز اعمش کا ابو سفیان سے سماع بھی نہیں ہے۔
(ب) اس کا راوی سلام بن سلیمان المدائنی "ضعیف" ہے۔ (تقریب التھذیب لابن حجر : 2704)
(ج)امام عبد البر نے اس کے راوی الحارث بن غصین کو "مجہول" کہا ہے۔


دوسری سند: (غرائب مالک للدارقطنی ، عن جمیل بن زید عن مالک عن جعفر بن محمد عن ابیہ عن جابر)
حافظ ابن  حجر لکھتے ہیں : و جمیل لا یعرف ، ولا اصل لہ فی حدیث مالک ولا من فوقہ "جمیل مجہول ہے ، اس حدیث کی مالک اور اس سے اوپر والے راویوں سے کوئی حقیقت نہیں۔" (التلخیص الجبیر: 190/4)
2:حدیث عمر: (الکامل لابن عدی: 1057/3 ، المدخل للبیھقی :151 ، الکفایۃ للخطیب:95-96)
تبصرہ : اس کی سند سخت ترین ضعیف ہے  ، کیونکہ :
(ا) اس میں عبد الرحیم بن زید العمی راوی "متروک" ہے ، اس کو امام یحیٰ بن معین نے "کذاب" قرار دیا ہے۔ (التقریب : 4055)
(ب) اس کا باپ زید العمی جمہور کے نزدیک "ضعیف" ہے ، اس کے بارے میں حافظ ہیثمی فرماتے ہیں: ضعفہ الجمھور "جمہور نے اسے ضعیف قرار دیا ہے۔" (مجمع الزوائد :110/10) حافظ ابنِ حجر کہتے ہیں : "جمہو رکے نزدیک ضعیف ہے۔" (نتائج الافکار : 253)
3:حدیث ابن عمر : مثل أصحابی مثل النجوم ، یھتدیٰ بھا ، فبأیھم أخذتم بقولہ اھتدیتم۔ (مسند عبد بن حمید: 783)
تبصرہ : اس کی سند سخت ترین ضعیف ہے ، اس کا راوی حمزہ بن ابی حمزہ الجزری "متروک ، متہم بالوضع" ہے۔ (التقریب : 1519)
4: حدیث أبی ھریرہ : مثلِ أصحابی مثل النجوم  من اقتدیٰ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اھتدیٰ (مسند القضاعی : 1346)
تبصرہ : (ا) اس کی سند میں جعفر بن  عبد الواحد الہاشمی راوی "کذاب " ہے۔ (التلخیص الحبیر: 191/4)
حافظ ذہبی کہتے ہیں : ھٰذا الحدیث من بلایا جعفر بن عبد الواحد۔ "یہ حدیث جعفر بن عبد الواحد کی مصیبتوں میں سے ہے۔" (میزان الاعتدال : 413/1)
(ب) اس میں اعمش کی "تدلیس" بھی ہے۔
5: حدیث ابن عباس : انّ أصحابی بمنزلۃ النجوم فی السماء، فأیّھا أخذتم بہ اھتدیتم ، و اختلاف أصحابی لکم رحمۃ۔ "میرے صحابہ آسمان کے ستاروں کی طرح ہیں ، جس کا دامن پکڑلو گے ، ہدایت یافتہ ہوجاؤ گے، میرے صحابہ کا اختلاف تمہارے لیے باعث رحمت۔" (المدخل للبیھقی : 152 ، الکفایۃ للخطیب ، ص : 95)
تبصرہ: اس کی سند سخت ترین ضعیف ہے ، کیونکہ :
(ا) اس کے راوی سلیمان بن ابی کریمہ کو جمہور نے "ضعیف" کہا ہے ،
نوٹ : السنۃ لأبی ذر الھروی میں مندل بن علی العنزی (ضعیف عند الجمہور) نے اس کی متابعت کر رکھی ہے۔ (التلخیص : 191/4)
(ب) اس کا راوی جویبر بن سعید الازدی سخت ترین ضعیف ہے۔
(ج) الضحاک بن مزاحم نے عبد اللہ بن عباس سے سماع نہیں کیا۔ (اتحاف المھرۃ لابن حجر : 248/7)
6: حدیث جواب بن عبید اللہ : انّ مثل أصحابی کمثل النجوم ھٰھنا و ھٰھنا ، من أخذبنجم منھا اھتدیٰ أو بأیّ قول أصحابی أخذتم فقد اھتدیتم ۔ (المدخل للبیھقی : 153)
تبصرہ: اس کی سند سخت ترین ضعیف ہے ، کیونکہ:
اس میں وہی جوبیر راوی ہے ، جس کو امام نسائی (الکامل لابن عدی : 121/2) اور امام دارقطنی (الضعفاء و المتروکین : 148) و غیرہ نے "متروک" قرار دیا ہے۔ اس کے بارے میں حافظ بیہقی رحمہ اللہ لکھتے ہیں : "ھٰذا حدیث مشھور و أسانیدہ ضعیفۃ ، لم یثبت فی حٰذا اسناد" حافظ ابن حجر اس سند کے بارے میں لکھتے ہیں : "حٰذا مرسل أو معضل۔" (تخریج احادیث المختصرۃ : 146/1)
7:حدیث انس: مثل أصحابی مثل النجوم یھتدیٰ بھا ، فاذا غابت تحیّروا ۔ (مسند بن ابی عمر (المطالب لابن حجر: 4156))
تبصرہ : اس کی سند سخت ترین ضعیف ہے ، کیونکہ :
(ا)  اس میں زید العمی راوی ہے ، جس کا حال بیان ہوچکا ہے۔
(ب) یزید الرقاشی راوی "ضعیف" ہے۔ (التقریب : 7683) اس کو امام نسائی اور امام حاکم نے "متروک" قرار دیا ہے۔ (تھذیب التھذیب : 270/11) حافظ ہیثمی کہتے ہیں : ضعفہ الجمہور ۔ "جمہور نے اس کو ضعیف قراردیا ہے۔" (مجمع الزوائد : 105/1)
(ج)اس میں سلام بن سلیم الطویل "متروک" ہے۔ (التقریب : 2702) حافظ ابن حجر نے اس کی سند کو "ضعیف" کہا ہے۔ (المطالب العالیۃ لابن حجر: 146/4)
الحاصل : یہ روایت اپنی تمام سندوں کے ساتھ سخت ترین ضعیف ہے۔

صحیح حدیث: سیدنا ابو موسیٰ الاشعری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ (ایک دن) نبی کریم ﷺ نے آسمان کی طرف سر مبارک اٹھایا اور آپ بکثرت آسمان کی طرف سر مبارک اٹھاتے تھے ، آپ ﷺ نے فرمایا: "ستارے آسمان کی حفاظت کا سامان ہیں، جب ستارے ختم ہوجائیں گے تو آسمان پر وہ (آفت) آ جائے گی، جس کا اس  سے وعدہ کیا گیا ہے، میں اپنے صحابہ کے لئے حفاظت کا سامان ہوں ، جب میں (دنیا سے) چلا جاؤں گا تو میرے صحابہ پر وہ (فتنے) آئیں گے ، جن کا  ان سے وعدہ کیا گیا ہے ، میرے صحابہ میری امت کے لئے حفاظت کا سامان ہیں ، جب میرے صحابہ (دنیا سے) چلے جائیں گے تو میری امت پر وہ (فتنے ) آجائیں گے ،جن کا ان سے وعدہ کیا گیا ہے۔ " (صحیح مسلم : 2531)
حافظ ذہبی رحمہ اللہ حافظ بیہقی رحمہ اللہ کا رد کرتے ہوئے لکھتے ہیں :
"یہ حدیث صحابہ کو ستاروں سے صرف تشبیہ دینے کو صحیح قرار دیتی ہے ، رہا (کسی ایک صحابی کی ) اقتدا کا معاملہ ، تو ابو موسی الاشعری رضی اللہ عنہ کی حدیث سے ثابت نہیں ہوتا۔" (تلخیص المستدرک : 191/4)