تمام ضعیف احادیث کو بغیر ترتیب سے دیکھنے کیلئے بٹن پر کلک کریں

Friday, February 07, 2014

٭ فرض نماز کے بعد ماتھے پر ہاتھ رکھ کر دعا کرنا



فرض نماز کے بعد ماتھے پر ہاتھ رکھ کر دعا کرنا
سلام الطّویل المدائنی عن زید العمی عن معاویہ بن قرۃ عن انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی سند سے روایت ہے کہ : رسول اللہﷺ جب اپنی نماز پوری کرتے  (تو) اپنی پیشانی کو دائیں ہاتھ سے چھوتے پھر فرماتے: "أشهد أن لا إله إلا الله الرحمن الرحيم ، اللهم أذهب عني الهم و الحزن " . (عمل الیوم و اللیلۃ لابن السنی: ح 112 ، حلیۃ الاولیاء لابی نعیم الاصبہانی301/2، 302)
سخت ضعیف: اس روایت کی سند سخت ضعیف ہے۔ سلام الطّویل المدائنی متروک ہے (التقریب: 2702) حاکم نیشاپوری نے کہا: اس نے (سلام الطّویل المدائنی  نے) حمید  الطّویل  ،  ابوعمرو بن العلاء اور ثور بن یزید سے موضوع احادیث بیان کی ہیں۔(المدخل الی الصحیح ص 144 ت:73) ، حافظ ہیثمی نے کہا: اور اس کے ضعیف ہونے پر اجماع ہے (مجمع الزوائد ج1 ص 212) ، حافظ ابن حجر فرماتے ہیں: اور (یہ) حدیث سلام  الطّویل کے سبب کی وجہ سے سخت ضعیف ہے۔ (نتائج الافکار: 301/2)
اس سند کا دوسرا راوی  زید العمی ضعیف ہے: (تقریب التھدیب: 2131) ، اسے جمہور (محدثین )نے ضعیف   قرار دیا ہے۔ (مجمع الزاوائد: 110/10 ، 260)

دوسری روایت: کثیر بن سلیم عن انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی سند سے مروی ہے کہ:رسول اللہ ﷺ جب اپنی نماز پوری کرتے تو دائیں ہاتھ سے اپنی پیشانی کا مسح کرکے تین دفعہ فرماتے: بسم الله الذي لا إله غیرہ، اللھم أذھب عنی الھم والحزن، ثلاثاً (الکامل لابن عدی: 199/7 ترجمۃ کثیر بن سلیم، الاوسط للطبرانی: 126/4 ح 3202 و کتاب الدعاء للطبرانی 1095/2 ح 658)
 کثیر بن سلیم کے بارے میں امام بخاری فرماتے ہیں: منکر الحدیث (کتاب الضعفاء بتحقیقی تحفۃ الاقویاء:316) جسے امام بخاری منکر الحدیث کہہ دیں، ان کے نزدیک اس راوی سے روایت حلال نہیں ہے (لسان المیزان: جا، ص20) ، کثیر بن سلیم کے بارے میں امام نسائی فرماتے ہیں: متروک الحدیث (کتاب الضعفاء والمتروکین: 506) ، متروک راوی کی روایت  شواہد و متابعات میں بھی معتبر نہیں ہے(اختصار علوم الحدیث للحافظ ابن کثیر: ص 38، النوع الثانی، تعریفات اخری للحسن)
تنبیہ: امام سیوطی نے بھی اسے ضعیف قرار دیا ہے۔ (الجامع الصغیر: 6741) 
محمد ارشاد قاسمی دیوبندی نے اسے بحوالہ الجامع الصغیر ع مجمع الزوائد نقل کرکے "بسند ضعیف" لکھا ہے
 (یعنی اس کی سند ضعیف ہے) لیکن اس  نے عربی عبارت (جس میں روایت مذکورہ پر جرح ہے) کا ترجمہ نہیں لکھا،  (الدعاء المسنون: ص 212 پسند کردہ مفتی نظام الدین شامزئی دیوبندی)
خلاصۃ التحقیق: نماز کے بعد ، ماتھے پر ہاتھ رکھ کر دعا کرنے کا کوئی ثبوت نبی کریم ﷺ، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین و تابعین عظام رحمہم اللہ سے نہیں ہے۔ لہٰذا اس پر عمل سے مکمل اجتناب کرنا چاہئے۔