چالیس ابدال
سیدنا ابن
عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: " میری امت میں ہر زمانہ
میں پانچ سو خیار (پسندیدہ لوگ) ہوں گے اور چالیس ابدال ۔ ان دونوں میں کمی نہ ہوگی۔ ان میں سے جو فوت ہوگا
، ان پانچ سو میں سے اللہ تعالیٰ اس کی جگہ دوسرے شکص کو ان چالیس میں داخل کردے گا۔
" (حلیۃ الاولیاء لابی نعیم الاصبھانی: 8/1 ، تاریخ
ابن عساکر : 302/1 ، 303)
موضوع: یہ روایت کئی وجوہ سے باطل ہے جیسا کہ حافظ ابن
الجوزی رحمہ اللہ اس کے بارے میں لکھتے ہیں: "یہ من گھڑت روایت ہے۔ اس میں کئی
مجہول راوی ہیں۔" (الموضوعات لابن الجوزی : 151/3) اس روایت کے باطل ہونے کی وجوہات درض ذیل ہیں:
1:اس
کا راوی سعید بن ابی زیدون کے حالات نہیں ملے۔
2: عبد
اللہ بن ہارون الصوری راوی کی وثیق نہیں مل سکی۔ اس کے بارے میں حافظ ذہبی رحمہ اللہ
لکھتے ہیں :"یہ اوزاعی سے بیان کرتا ہے اور غیر معروف راوی ہے۔ اس کی طرف سے ابدال کے اوصاف میں بیان کی گئی روایت
جھوٹ ہے۔" (میزان الاعتدال للذہبی : 516/2)
3: اس
میں امام زہری رحمہ اللہ کی تدلیس موجود ہے۔ سماع کی تصریح نہیں ملی۔