تمام ضعیف احادیث کو بغیر ترتیب سے دیکھنے کیلئے بٹن پر کلک کریں

Saturday, May 02, 2015

٭ محمد نام والوں کو جنت جانے سے نہیں روکا جائے گا


محمد نام  والوں کو جنت جانے سے نہیں روکا جائے گا

 حافظ سیوطی من گھڑت روایات کا ذکر کرتے ہوئے  اپنی سند سے مرفوعاً ذکر کرتے ہیں:
ِذَا کَانَ یَوٗمَ الٗقِیَامَةِ ؛ نَادٰی مُنَادٍ : یَا مُحَمَّدُ ، فَادٗخُلِ الٗجَنَّةَ بِغَیٗرِ حِسَابٍ ، فَیَقُومُ کُلُّ مَنِ اسٗمُهُ مُحَمَّدٌ، فَیَتَوَهَّمُ أَنَّ النِّدَاءَ لَهُ ، فَلِکَرَامَةِ مُحَمَّدٍ لَا یُمٗنَعُونَ.
"روز قیامت ایک منادی پکارے گا : اے محمد! کھڑے ہوجائیں اور جنت میں  بغیر حساب داخل ہوجائیں۔ اس پر ہر محمد نامی شخص اس توہم میں اٹھ جائے گا کہ اس کا نام بھی محمد۔ مگر محمد نام کی برکت کی وجہ سے کسی کو (جنت جانے سے) روکا نہیں جائے گا۔۔"
(اللآلي المصنوعة في الأحادیث الموضوعة : ۹۷/۱)


موضوع (من گھڑت) : یہ جھوٹی روایت ہے، کیونکہ؛
٭ اسے بیان کرنے کے بعد حافظ سیوطی لکھتے ہیں: ھٰذَا مُعٗضَلٌ ، سَقَطَ مِنٗهُ عِدَّةُ رِجَالٍ.
"یہ سند معضل (سخت منقطع) ہے، اس کے کئی ایک راوی گرگئے ہیں۔”
٭ علامہ ابن عراق کنانی کہتے ہیں: قَالَ بَعٗضُ أَشَیَاخِي : ھٰذَا حَدَدِیٗثٌ مَّوٗضُوٗعٌ بِلَا شَکٍّ.
"میرے بعض اساتذہ نے فرمایا: یہ حدیث بلاشک و شبہ موضوع (من گھڑت) ہے۔" (تنزیعه الشریعة المرفوعة عن الأخبار الشنیعة الموضوعة: ۲۲۶/۱)



***
اہل علم کی تصریحات***
محمد نام کی فضیلت اور فوائد و برکات کے متعلق جتنی بھی احادیث وارد ہوئی ہیں، وہ ساری کی ساری جھوٹی ہیں، جیسا کہ:
٭حافظ ابن الجوزی رحمہ اللہ کہتے ہیں: وقدروي في ھذا الباب أحادیث ، لیس فیها ما یصح.
"اس باب میں بیان کی جانے والی کوئی روایت صحیح نہیں۔" (الموضوعات : ۱۵۸/۱)
٭حافظ ذہبی رحمہ اللہ کہتے ہیں: وھذہٖ أحادیث مکذوبةٌ.
"یہ ساری روایتیں جھوٹی ہیں۔" (میزان الاعتدال في نقد الرجال: ۱۲۹/۱)
٭حافظ ابن القیم الجوزیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں: و في ذٰلک جزءٌ ، کله  کذب.
"اس بارے میں پورا ایک کتابچہ ہے جو کہ سارا جھوت کا پلندہ ہے۔" (المنار المنیف فی الصحیح و الضعیف: ص ۵۲)
٭علامہ حلبی کہتے ہیں: قال بعضهم : ولم یصح في فضل التسمیة بمحمد حدیث ، وکل ماورد فیه ؛ فهو موضوع.
"بعض علما کا کہنا ہے کہ محمد نام کی فضیلت میں کوئی حدیث صحیح نہیں ، بلکہ اس بارے میں بیان کی جانے والی ساری روایات من گھڑت ہے۔" (إنسان العیون في سیرۃ الأمین المأمون ، المعروف به السیرۃ الحلبیّة: ۱۲۱/۱)
٭علامہ زرقانی لکھتے ہیں: وذکر بعض الحفاظ أنه لم یصح في فضل التسمیة بمحمد حدیث.
"بعض حفاط کا کہنا ہے کہ محمد نام کی فضیلت میں کوئی حدیث صحیح نہیں۔" (شرح الزرقانی علی مواھب اللدنیة : ۳۰۷/۷)
٭ابن عراق کنانی لکھتے ہیں: قال الأُبِّيُّ: لم یصح في فضل التسمیة بمحمد حدیث ، بل قال الحافظ أبو العباس تقی الدین الحراني : کل ما ورد فیه ؛ فهو موضوع.
"علامہ اُبّی کہتے ہیں کہ محمد نام کی فضیلت میں کوئی حدیث ثابت نہیں ، بلکہ حافظ ابو عباس تقی الدین حرانی (علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ) کے بقول اس بارے میں بیان کی جانے والی ساری کی ساری روایات من  گھڑت ہیں۔" (تنزیعه الشریعة المرفوعة عن الأخبار الشنیعة الموضوعة : ۱۷۴/۱)