تمام ضعیف احادیث کو بغیر ترتیب سے دیکھنے کیلئے بٹن پر کلک کریں

Tuesday, May 05, 2015

٭ محمد نام کی برکات


 محمد نام کی برکات

 
إِذَا سَمَّيٗتُمُوٗهُ مُحَمَّدٍا ؛ فَلَا تُجَبِّهُوٗهُ ، وَلَا تُحَرِّمُوٗهُ ، وَلَا تُقَبِّحُوٗهُ ، بُوٗرِكَ فِي مُحَمَّدٍ ، وَفِي بَيٗتٍ فِيٗهِ مُحَمَّدٌ ،
وَمَجٗلِسٌ فِيٗهِ مُحَمَّدٌ .
" جب تم بچے کا نام محمد رکھو، تو نہ اس کے ساتھ سختی کرو، نہ اس کی تنقیص کرو اور نہ اس کی برائی بیان کرو۔ نیز محمد نام میں اور جس گھر میں محمد نامی بچہ ہو اور جس مجلس میں محمد نامی شخص ہو، اس میں برکت ہوتی  ہے۔"
(دیلمی: ۶۰/۱/۱)

ضعیف:
یہ ضعیف و مردود روایت ہے، کیونکہ؛
۱: اس کا راوی سفیان بن وکیع جمہور محدثین کرام کے نزدیک "ضعیف" ہے۔
۲: سفیان بن ہارون قاضی کی توثیق درکار ہے۔
۳: ابو الزبیر "مدلس" ہیں اور ان کے سماع کی تصریح نہیں مل سکی۔
٭ شیخ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ نے اس روایت کو ضعیف قرار دیا ہے۔ (سلسلة الأحاديث الضعيفة والموضوعة وأثرها السيئ في الأمة: ۲۵۷۴)

*** اہل علم کی تصریحات***
محمد نام کی فضیلت اور فوائد و برکات کے متعلق جتنی بھی احادیث وارد ہوئی ہیں، وہ ساری کی ساری جھوٹی ہیں، جیسا کہ:
٭حافظ ابن الجوزی رحمہ اللہ کہتے ہیں: وقدروي في ھذا الباب أحادیث ، لیس فیها ما یصح.
"اس باب میں بیان کی جانے والی کوئی روایت صحیح نہیں۔" (الموضوعات : ۱۵۸/۱)
٭حافظ ذہبی رحمہ اللہ کہتے ہیں: وھذہٖ أحادیث مکذوبةٌ.
"یہ ساری روایتیں جھوٹی ہیں۔" (میزان الاعتدال في نقد الرجال: ۱۲۹/۱)
٭حافظ ابن القیم الجوزیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں: و في ذٰلک جزءٌ ، کله  کذب.
"اس بارے میں پورا ایک کتابچہ ہے جو کہ سارا جھوت کا پلندہ ہے۔" (المنار المنیف فی الصحیح و الضعیف: ص ۵۲)
٭علامہ حلبی کہتے ہیں: قال بعضهم : ولم یصح في فضل التسمیة بمحمد حدیث ، وکل ماورد فیه ؛ فهو موضوع.
"بعض علما کا کہنا ہے کہ محمد نام کی فضیلت میں کوئی حدیث صحیح نہیں ، بلکہ اس بارے میں بیان کی جانے والی ساری روایات من گھڑت ہے۔" (إنسان العیون في سیرۃ الأمین المأمون ، المعروف به السیرۃ الحلبیّة: ۱۲۱/۱)
٭علامہ زرقانی لکھتے ہیں: وذکر بعض الحفاظ أنه لم یصح في فضل التسمیة بمحمد حدیث.
"بعض حفاط کا کہنا ہے کہ محمد نام کی فضیلت میں کوئی حدیث صحیح نہیں۔" (شرح الزرقانی علی مواھب اللدنیة : ۳۰۷/۷)
٭ابن عراق کنانی لکھتے ہیں: قال الأُبِّيُّ: لم یصح في فضل التسمیة بمحمد حدیث ، بل قال الحافظ أبو العباس تقی الدین الحراني : کل ما ورد فیه ؛ فهو موضوع.
علامہ اُبّی کہتے ہیں کہ محمد نام کی فضیلت میں کوئی حدیث ثابت نہیں ، بلکہ حافظ ابو عباس تقی الدین حرانی (علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ) کے بقول اس بارے میں بیان کی جانے والی ساری کی ساری روایات من  گھڑت ہیں۔" (تنزیعه الشریعة المرفوعة عن الأخبار الشنیعة الموضوعة : ۱۷۴/۱