ہر جنتی کو نبی ﷺ کے نام سے پکارا جائے گا
سیدنا
جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما سے منسوب ایک مرفوع روایت ہے:
لَيْسَ أَحَدٌ
مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ ؛إِلا يُدْعَى بِاسْمِهِ، إِلا آدَمَ عَلَيْهِ
السَّلامُ.
" سیدنا آدم کے علاوہ ہر جنتی کو نبی کریم ﷺ کے نام سے پکارا جائے گا۔"
" سیدنا آدم کے علاوہ ہر جنتی کو نبی کریم ﷺ کے نام سے پکارا جائے گا۔"
(المجروحین
لابن حبّان: ۷۶/۳، تاریخ بغداد للخطیب: ۴۶۳/۱۳)
موضوع (من گھڑت): یہ جھوٹی روایت ہے،
کیونکہ؛
۱: اس کو
گھڑنے کا کارنامہ وہب بن حفص حرانی نے سر انجام دیا ہے۔ اس کے بارے میں:
٭ابو
عروبہ رحمہ اللہ کہتے ہیں: کذاب، یضع الحدیث.
"یہ
جھوٹا تھا اور اپنی طرف سے احادیث گھڑا کرتا تھا۔" (الکامل في الضعفاء الرجال
لابن عدي: ۳۴۴/۸)
٭امام ابن
عدی رحمہ اللہ اس کے بارے میں فرماتے ہیں: وکل أحادیثه
مناکیر ، غیر محفوظة.
"اس
کی ساری کی ساری روایات جھوٹی اور غیر محفوظ ہیں۔" (الکامل في ضعفاء الرجال:
۳۴۷/۸)
٭اس کے
بارے میں امام دارقطنی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: یضع الحدیث.
"یہ
اپنی طرف سے احادیث گھڑا کرتا تھا۔" (تاریخ بغداد للخطیب: ۴۶۳/۱۳)
٭اس روایت
کو حافظ ابن الجوزی رحمہ اللہ نے الموضوعات (۲۵۷/۳) میں ذکر کیا ہے۔
٭ الکامل لابن عدي (۷۴/۵) میں اس کی ایک دوسری سند بھی ہے، مگر یہ بھی جھوٹی ہے،
کیونکہ اس کا راوی شیخ بن خالد صوفی بصری جھوٹی احادیث گھڑنے والا تھا۔
٭ امام
ابن عدی رحمہ اللہ خود فرماتے ہیں: وشیخ ابن أبي خالد ؛
ھذا؛ لیس بمعروف ، وھٰذہ الأحادیث التي رواھا عن حماد بھذا الإسناد ؛ بواطیل کلها.
"ابن
ابی خالد کا استاذ غیر معروف ہے۔ حماد کے حوالے سے بیان کی جانے والی اس کی یہ
ساری روایات جھوٹی ہیں۔" (أیضاً)
٭ امام
ابن حبان رحمہ اللہ اس روایت کو باطل اور "موضوع" (جھوٹی)قرار دیتے ہوئے
کہتے ہیں: لا
یجوز الاحتجاج بهٖ (شیخ ابن أبي خالد) بحالٍ.
"کسی
بھی حالت میں ابن ابی خالد کے استاذ سے دلیل لینا جائز نہیں۔" (المجروحین:
۳۶۴/۱)
٭اس روایت
میں اور بھی خرابیاں ہیں۔