پندرہ شعبان کی رات دعا رد
نہیں ہوتی
سیدنا ابو
امامہ الباہلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
خَمْسُ لَيَالٍ لا
تُرَدُّ فِيهِنَّ الدَّعْوَةُ : أَوَلُ لَيْلَةٍ مِنْ رَجَبٍ ، وَلَيْلَةُ
النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ ، وَلَيْلَةُ الْجُمُعَةِ ، وَلَيْلَةُ الْفِطْرِ ،
وَلَيْلَةُ النَّحْرِ .
” پانچ راتیں ایسی ہیں کہ جس میں دعا رد نہیں کی جاتی؛ ۱: رجب کی پہلی رات، ۲: پندرہ شعبان، ۳: جمعرات اور جمعہ کی درمیانی رات ، ۴: عید الفطر کی رات، ۵: عید الاضحیٰ کی رات۔۔“
” پانچ راتیں ایسی ہیں کہ جس میں دعا رد نہیں کی جاتی؛ ۱: رجب کی پہلی رات، ۲: پندرہ شعبان، ۳: جمعرات اور جمعہ کی درمیانی رات ، ۴: عید الفطر کی رات، ۵: عید الاضحیٰ کی رات۔۔“
(تاریخ دمشق لابن عساکر: ج۱۰ص ۴۰۸))
موضوع (من گھڑت): یہ روایت من گھڑت ہے،
کیونکہ؛
۱: اس کا
راوی ابو سعید بندار بن عمر الرویاني
"کذاب " ہے، جیسا کہ؛
٭تاریخ
دمشق میں ابن عساکر نے یہ قول نقل کیا ہے: " لا تسمع منه ، فإنه كذاب."
(یعنی عبد العزیز النخشبی کہتے ہیں کہ) بندار سے روایت نہ سنو یہ جھوٹا ہے۔
۲:اس کا
راوی ابراہیم بن ابی یحییٰ اگر "الاسلمی" ہے تو جمہور کے نزدیک
"ضعیف و متروک" ہے۔
۳: اس
روایت کا راوی ابو قعنب بھی مجہول ہے۔
۴: نیز
ابو قعنب کا سیدنا ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے سماع بھی مطلوب ہے۔
۵: اس
روایت میں اور بھی علت ہے۔