"سواد اعظم کی پیروی کرو کیونکہ جس نے شذوذ (مخالفت کرتے ہوئے جدا راستہ اختیار) کیا تو اسے آگ میں گرایا جائے گا۔" (ابن ماجہ:3950)
ضعیف جدا (سخت ضعیف): ٭ اس روایت میں معان بن رفاعہ السلامی
"لین الحدیث" (کمزور حدیثیں بیان کرنے والا) راوی ہے۔ (تقریب التہذیب:
6747)، جمہور محدثین نے اس پر جرح کی ہے (تہذیب الکمال:149/7)
٭ اس روایت کا دوسرا راوی ابو خلف الاعمی
(حازم بن عطاء) ہے، جس کے بارے میں حافظ ابن حجر نے لکھا: متروک (تقریب
التہذیب8083) ، ابو حتم الرازی نے کہا: "شیخ منکر الحدیث، لیس بالقوی" وہ
منکر حدیثیں بیان کرنے والا شیخ (اور) القوی نہیں تھا۔ (الجرح والتعدیل: 279/3)
٭بوصیری نے کہا: یہ سند ضعیف ہے۔ (زوائد
ابن ماجہ ص 510)
٭اخبار اصبہان لابی نعیم الاصبہانی
(208/2) میں اس روایت کا ایک ضعیف شاہد بھی ہے جس میں ابو عون الانصاری مجہول
الحال اور بقیہ بن ولید (صدوق مدلس) کی تصریح سماع نہیں۔