تمام ضعیف احادیث کو بغیر ترتیب سے دیکھنے کیلئے بٹن پر کلک کریں

Tuesday, January 27, 2015

٭ کائنات کی تخلیق کا مقصد


کائنات کی تخلیق کا مقصد
 
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مرفوعاً مروی ہے:
أَتَانِي جِبٗرِيلُ فَقَالَ : يَا مُحَمَّدُ!  لَوٗلَاكَ لَمَا خُلِقَتِ الٗجَنَّةُ ، وَلَوٗلَاكَ مَا خُلِقَتِ النَّارُ
” میرے پاس جبریل آئے اور کہنے لگے: اے محمد (ﷺ) ! اگر آپ نہ ہوتے تو جنت اور دوزخ کو پیدا نہ کیا جاتا۔“
(مسند دیلمی، سلسلة الأحاديث الضعيفة  للألبانی: ۴۵۰/۱)
موضوع (من گھڑت): یہ جھوٹی روایت ہے، کیونکہ:
۱: عبید اللہ بن موسی قرشی راوی کے حالات نہیں مل سکے۔
۲: فضیل بن جعفر بن سلیمان راوی کی توثیق اور حالات نامعلوم نہیں ہوئے۔
۳:عبد الصمد بن علی بن عبد اللہ راوی کی بھی توثیق نہیں ملی۔
٭اس کے بارے میں امام عقیلی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: حدیثه غیر محفوظ ، ولا یعرف إلّا به .  "اس کی حدیث غیر محفوظ ہے اور وہ اسی روایت کے ساتھ معروف ہے۔" (الضعفاء الکبیر للعقیلی: ۸۴/۳)
معلوم ہوتا ہے کہ یہ روایت ان تینوں میں سے کسی ایک کی کارستانی ہے۔

کائنات کی تخلیق کس لیے ہوئی؟:اس سوال کا مختصر جواب یہ ہے کہ عبادتِ الہٰی کیلئے، جیسا کہ فرمانِ الہٰی ہے: 
﴿ وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ
    میں نے جنات اورانسانوں کو محض اسی لیے پیدا کیا ہے کہ وه صرف میری عبادت کریں۔(سورة الذاريات:۵۶)
معلوم ہوا کہ نظامِ کائنات کو خالقِ کائنات نے اپنے ہی لیے پیدا کیا ہے۔
لیکن گمرا صوفیوں نے اس قرآنی بیان کے خلاف جھوٹی اور من گھڑت روایت مشہور کر رکھی ہے کہ کائنات کی تخلیق رسولِ اکرم ﷺ کے لیے، آپ کے طفیل اور آپ کے صدقے ہوئی۔ اگر آپ نہ ہوتے تو کائنات تخلیق نہ ہوتی۔ یہ نظریہ قرآنِ کریم کے بھی خلاف ہے اور اس سلسلے میں بیان کردہ روایات بھی جھوٹی ، جعلی اور ضعیف ہیں۔