سیدنا جابر رضی اللہ عنہ
کا نبی ﷺ کی قبر پر آنسو بہانا
محمد بن
منکدر بیان کرتے ہیں:
رأیت جابرًا رضی اللہ عنه، وھو یبکي عند قبر
رسول اللہ ﷺ ، وھو یقول: ھٰھنا تسکب العبرات، سمعت رسول اللہ ﷺ یقول: "مابین
قبري ومنبري روضة من ریاض الجنة "
"
میں سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کو نبی اکرم ﷺ کی قبر مبارک کے پاس روتے دیکھا۔ وہ
فرمارہے تھے: آنسو بہانے کی جگہ یہی ہے۔ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا
تھا: میری قبر اور
میرے منبر کے درمیان والی جنت کے باغیچوں میں سے ایک باغیچہ ہے "
(شعب
الإیمان للبیھقي: ۳۸۶۶)
سخت ضعیف : اس روایت کی سند سخت ترین
"ضعیف" ہے، کیونکہ:
۱: امام بیہقی رحمہ اللہ کا استاذ محمد بن حسین ابو عبد الرحمٰن سلمی
"ضعیف" ہے۔
٭حافظ
ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "محدثین کرام نے اس پر جرح کی ہے، یہ اچھا شخص
نہیں تھا۔" (میزان الاعتدال: ۵۲۳/۳)
٭انہوں نے
اسے "ضعیف" بھی کہا ہے۔ (تذکرۃ الحفاظ: ۱۶۶/۳)
٭حافظ ابن
حجر رحمہ اللہ نے بھی اس پر جرح کی ہے۔ (الإصابة في تمییز الصحابة: ۲۵۲/۲)
٭محمد بن
یوسف قطان نیشاپوری فرماتے ہیں: "یہ قابل اعتبار شخص نہیں تھا۔۔۔ یہ صوفیوں
کے لیے روایات گھڑتا تھا۔" (تریخ بغداد للخطیب: ۲۴۷/۲، وسندہ صحیح)
۲: اس کے مرکزی راوی محمد بن یونس بن موسیٰ کُدَیمی کے بارے
میں:
٭امام ابن
عدی رحمہ اللہ نے فرمایا: "اس پر حدیث گھڑنے اور چوری کرنے کا الزام ہے"
(الکامل في ضعفاء الرجال: ۲۹۲/۶)
٭امام ابن
حبان رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "یہ شخص ثقہ راویوں سے منسوب کرکے خود حدیث
گھڑلیتا تھا۔ شاید اس نے ایک ہزار سے زائد احادیث گھڑی ہیں۔" (کتاب
المجروحین: ۳۱۳/۲)
٭امام دارقطنی رحمہ اللہ نے اسے "متروک" قرار دیا ہے۔
(سؤالات الحاکم: ۱۷۳)
ایک مقام
پر فرماتے ہیں: "کدیمی پر حدیث گھڑنے کا الزام تھا۔" (سؤالات السھمي:
۷۴)
٭امام ابو
حاتم رازی رحمہ اللہ کے سامنے اس کی ایک روایت
پیش کی گئی تو انہوں نے فرمایا: "یہ سچے شخص کی بیان کردہ حدیث
نہیں۔" (الجرح والتعدیل لابن أبي حاتم:۱۲۲/۸)
٭حافظ
ذہبی رحمہ اللہ نے فرمایا: "یہ ایک
متروک راوی ہے" (میزان الاعتدال:۷۴/۴، ت:۸۳۵۳)
٭حافظ ابن
حجر رحمہ اللہ نے بھی اسے "ضعیف"
قرار دیا ہے۔ (تقریب التہذیب: ۶۴۱۹)
فائدہ:٭ نافع تابعی رحمہ اللہ اپنے استاذ، صحابیٔ جلیل کے بارے میں
بیان کرتے ہیں:
"إن ابن عمر کان یکرہ
مس قبر النبي صل اللہ علیہ وسلم"
سیدنا عبد
اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما، نبی اکرم ﷺ کی قبر مبارک کو چھونا مکروہ سمجھتے تھے۔
(جزء محمد بن عاصم الثقفي:ص۱۰۶ح۲۷، سیر أعلام النبلاء للذھبي:
۳۷۸/۱۲، وسندہ صحیح)
٭ابو حامد محمد بن محمد طوسی المعروف بہ علامہ غزالی قبروں کو
چھونے اور ان کو بوسہ دینے کے بارے میں فرماتے ہیں:
"إنه عادۃ النصارٰی
والیھود"
ایسا کرنا یہود و نصاریٰ کی عادت ہے۔
(إحیاء علوم الدین: ۲۴۴/۱)