تمام ضعیف احادیث کو بغیر ترتیب سے دیکھنے کیلئے بٹن پر کلک کریں

Sunday, December 07, 2014

٭ قاصد کے ذریعے نبی ﷺ پر سلام بھیجنا


عمر بن عبد العزیز رحمہ اللہ کا قاصد کے ذریعے نبی ﷺ پر سلام بھیجنا
 
حاتم بن وردان کا بیان ہے:
کان عمر بن عبد العزیز یوجه بابرید قاصدا إلی المدینة، لیقریٔ عنه النبي صلی اللہ علیہ وسلم
"  امام عمر بن عبد العزیز رحمہ اللہ ایک قاصد کو ڈاک دے کر  مدینہ کی طرف روانہ  کرتے  کہ وہ ان کی طرف سے نبی اکرم ﷺ کو سلام پیش کرے"
(شعب الإیمان للبیھقي: ۳۸۶۹)

ضعیف : اس روایت کی سند "ضعیف" اور باطل ہے، کیونکہ:
۱: اس کے راوی ابراہیم بن فراس کی توثیق نہیں ملی۔
۲: اس کا استاذ احمد بن صالح رازی بھی "مجہول" ہے۔


٭یزید بن ابو سعید مقبری بیان کرتے ہیں:
"قدمت علیٰ عمر بن عبد العزیز، إذا کان خلیفة، بالشام، فلما و دعته قال: إن لي إلیک حاجة، إذا أتیت المدینة فترٰی قبر النبي صلی ا   للہ علیه وسلم،فاقرئه مني السّلام  "
میں امام عمر بن عبد العزیز رحمہ اللہ کی خلافت کے زمانے میں ان کے پاس شام میں گیا۔ جب میں واپس ہونے لگا تو انہوں نے فرمایا: مجھے تم سے ایک کام ہے، وہ یہ کہ جب مدینہ منورہ میں جاؤ اور نبی اکرم ﷺ کی قبر مبارک کی زیارت کرو تو میری طرف سے آپ ﷺ کو سلام پیش کرنا۔
(شعب الإیمان للبیھقي: ۳۸۷۰، تاریخ دمشق لابن عساکر: ۲۰۳/۶۵)
ضعیف:اس قول کی  سند"ضعیف" ہے۔
۱:اس کا راوی رباح بن بشیر "مجہول" ہے۔
٭ امام ابو حاتم رازی رحمہ اللہ نے اسے "مجہول" قرار دیا ہے۔ (الجرح والتعدیل لابن أبي حاتم: ۴۹۰/۳)
٭امام ابن حبان رحمہ اللہ (الثقات: ۲۴۲/۸) کے سوائے کسی نے اس کی توثیق نہیں کی۔