تمام ضعیف احادیث کو بغیر ترتیب سے دیکھنے کیلئے بٹن پر کلک کریں

Monday, December 08, 2014

٭ قبر سے مدد مانگنا


 نبی ﷺ اور ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہما کی قبر سے مدد مانگنا
 
ہیثم بن عدی کہتے ہیں کہ:
 بنو عامر نے بصرہ میں اپنے جانور کھیتی میں چرائے۔ انہیں طلب کرنے کے لیے ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ بھیجے گئے۔ بنو عامر نے بلند آواز سے اپنی قوم آلِ  عامر کو بلایا تو نابغہ جعدی اپنے رشتہ داروں کی ایک جماعت کے ساتھ نکلے۔ انہیں ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کے پاس لایا گیا۔ انہوں نے پوچھا: تم کیوں نکلے ہو؟ انہوں نے کہا: میں نے اپنی قوم کی پکار سنی تھی۔ ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے انہیں تازیانے لگائے۔ اس پر نابغہ جعدی نے کہا:
فان تک لابن عفان أمیناً              فلم یبعث بک البر الأمینا
ویا قبر النبي و صاحبیه                       ألا یا غوثنا لو تسمعونا
" "اگر تو عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کا امین ہے تو انہوں نے تجھے احسان کرنے والا امین بناکر نہیں بھیجا۔ اے نبی اور آپ کے دو صاحبوں کی قبر! اے ہمارے فریاد رس! کاش آپ ہماری فریاد سن لیں۔""
(الاستیعاب:  ۵۸۶/۳)

موضوع (من گھڑت): یہ روایت موضوع (جھوٹ کا پلندا) ہے۔
۱:اس کا راوی ہیثم بن عدی بالاتفاق "کذاب" اور "متروک الحدیث" ہے۔
 ٭امام یحییٰ بن معین فرماتے ہیں: "یہ ثقہ نہیں تھا۔ جھوٹ بولتا تھا۔" (تاریخ یحییٰ بن معین: ۱۷۶۸)
٭امام ابو حاتم الرازی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "یہ متروک الحدیث راوی ہے۔ اس کا درجہ واقدی (کذاب راوی) والا درجہ ہے۔" (الجرح و التعدیل لابن ابی حاتم:۸۵/۹)
٭امام نسائی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "یہ متروک الحدیث راوی ہے۔" (الضعفاء و المتروکون للنسائی: ۶۳۷)
٭امام ابو زرعہ الرازی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "یہ کچھ بھی نہیں تھا۔" (تاریخ ابی زرعۃ: ۴۳۱/۳)
٭امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "محدثین نے اس کی روایت کو ضعیف قرار دیا ہے۔" (کتاب الضعفاء للبخاری: ۳۹۹)
اس کے علاوہ اس پر بہت سی جروح ہیں۔ ایک بھی توثیق ثابت نہیں۔