تمام ضعیف احادیث کو بغیر ترتیب سے دیکھنے کیلئے بٹن پر کلک کریں

Thursday, December 04, 2014

٭ محبت سے بیوی کا ہاتھ پکڑنے سے گناہوں کا گرجانا


محبت سے بیوی کا ہاتھ پکڑنے سے گناہوں کا گرجانا
 
ایک روایت میں آیا ہے کہ:
" إنّ الرجل إذا نظر إلی امرأته ونظرت إلیه، نظر اللہ إلیھما نظرۃ رحمة۔ فإذا أخذ بکفھا تساقطت ذنوبھما من خلال أصابعھما"
(الجامع الصغیر للسیوطي بحوالہ میسرہ بن علی فی مشبخۃ والرافعی فی تاریخہ، فیض القدیر للمناوی: ۴۲۲/۲ح۱۹۷۷)
جب مرد اپنی بیوی کی طرف دیکھتا ہے اور وہ اسے دیکھتی ہے تو اللہ تعالیٰ ان دونوں کی طرف رحمت کی نظر سے دیکھتا ہے، پھر جب وہ اپنی بیوی کا ہاتھ پکڑتا ہے تو ان کی انگلیوں سے ان کے گناہ گرجاتے ہیں۔ 
(دیکھئے روئیداد مناظرۂ راولپنڈی: گستاخ کون؟ ص۵۵۴)

موضوع (من گھڑت): اس روایت کی سند درج ذیل ہے:
میسرۃ بن علي قال: "ثنا إسماعیل بن توبة: ثنا الحسین بن معاذ الخراساني عن إسماعیل بن یحیی التیمي عن مسعر بن کدام عن عطیہ العوفي عن أبي سعید الخدري رضی اللہ عنه" (تاریخ تدوین للرافعی ج۲ص۴۷، بحوالہ المکتبۃ الشاملہ)
۱: اس کا  ایک راوی اسماعیل بن یحییٰ بن عبید اللہ التیمی کذاب ہے:
٭امام ابن عدی نے فرمایا: "وہ ثقہ راویوں سے باطل روایتیں بیان کرتا تھا۔" (الکامل فی الضعفاء الرجال ج۱ص۲۹۷، دوسرا نسخہ ج۱ص۴۹۱)
٭امام دارقطنی نے فرمایا: "متروک کذاب" وہ متروک، کذاب ہے۔ (الضعفاء والمتروکون للدارقطنی: ۸۱)
٭حافظ ابن حبان نے کہا: "وہ ثقہ راویوں سے موضوع اور بے اصل روایتیں بیان کرتا تھا، اس سے روایت کرنا حلال نہیں اور نہ کسی حال میںاس سے حجت پکڑنا جائز ہے۔" (کتاب المجروحین ج۱ص۱۲۶)
٭حاکم نیشاپوری نے فرمایا: "اس نے مالک بن انس، مسعر بن کدام اور (محمد بن عبد الرحمٰن) ابن ابی ذئب وغیرہم سے موضوع (من گھڑت، جھوٹی) روایات بیاں کیں۔" (المدخل الی الصحیح ص۱۱۷ت۸)
اسماعیل بن یحییٰ بن عبید اللہ التیمی کی مذکورہ روایت بھی مسعر بن کدام سے ہے۔
٭ابو نعیم اصبہانی نے فرمایا: "اس نے مسعر بن کدام اور مالک سے موضوع روایات بیان کیں، اس سے دل تنگ ہوتا ہے اوراس کی روایتوں سے نفرت پیدا ہوتی ہے، وہ متروک ہے۔"(کتاب الضعفاء لابی نعیم ص۶۰ت۱۲)
٭حافظ نور الدین الہیثمی نے فرمایا: "کان یضع الحدیث" وہ حدیثیں گھڑتا تھا۔ (مجمع الزوائد ج۱ص۱۰۶)
اور فرمایا: "وھو کذاب" اور وہ کذاب ہے۔ (مجمع الزوائد ج۱ص۱۰۶)
٭جلال الدین سیوطی نے انتہائی متساہل اور حاطب اللیل ہونے کے باوجود ایک روایت کے بارے میں کہا:"تفرد به إسماعیل و ھو کذاب" اس روایت کےساتھ اسماعیل (بن یحییٰ) منفرد ہے اور وہ کذاب ہے۔ (اللآلی المصنوعہ فی الاحادیث الموضوعۃ ج۱ص۲۰۷)
علاء الدین علی المتقی بن حسام الدین الہندی البرہان فوری (متوفی ۹۷۵ھ) نے ایک روایت لکھنے کے بعد کہا: "و فیه إسماعیل بن یحیی التیمي کذاب یضع" اور اس میں اسماعیل بن یحییٰ التیمی  ہے، وہ کذاب ہے (حدیثیں) گھڑتا تھا۔ (کنز العمال ج۳ص۲۳۲ح۶۳۰۵)
تنبیہ: عین ممکن ہے کہ یہ سیوطی کا قول ہو۔
٭حافظ ابن عبد البر نے ایک روایت کے بارے میں فرمایا: "اس باب میں ایک موضوع روایت ہے، اسے اسماعیل بن یحییٰ بن عبید اللہ التیمی نے گھڑا ہے۔" (التمہید لمافی الموطأ من المعانی والاسانید ج۱ص۲۶۸)
٭ابن الجوزی نے فرمایا: "و إسماعیل کان کذاباً" اور اسماعیل کذاب تھا۔ (کتاب الموضوعات: ج۳ص۲۱۹)
٭حافظ ابن حجر العسقلانی نے فرمایا: "وھو إسماعیل بن یحیی أحد الکذابین" اور وہ اسماعیل بن یحییٰ ہے، جھوٹوں میں سے ایک۔ (الاصابہ ج۳ص۲۰۱ت۶۹۶۷ ترجمۃ: فراس بن عمرو)
٭حافظ ذہبی نے فرمایا: "اس نے ابو سنان الشیبانی، ابن جریج اور مسعر (بن کدام) سے باطل روایات بیان کیں۔" اور فرمایا: "مجمع علیٰ ترکه" اس کے متروک ہونے پر اجماع ہے۔ (میزان الاعتدال ج۱ص۲۵۳ت۹۶۵)
٭محدث اسماعیلی نے فرمایا: "وأحادیث إسماعیل بن یحیی موضوعة" اور اسماعیل بن یحییٰ کی (بیان کردہ) روایتیں موضوع و من گھڑت ہیں۔ (کتاب: جمع حدیث مسعر، بحوالہ فتح الباری لابن رجب: ۲۹۳/۱، مکتبہ شاملہ)
٭محمد بن یوسف الصالحی نے کہا: "فھذا ھو  الوضاع الجمع علیٰ ترکه" پس یہ (اسماعیل بن یحییٰ التیمی) وہ وضاع (روایات گھڑنے والا) ہے جس کے متروک ہونےپر اجماع ہے۔ (سبل الھدی والرشاد فی سیرۃ خیر العباد ج۱ص۴۰۵، مکتبہ شاملہ)
تنبیہ: الجامع الصغیر کے مطبوعہ نسخوں میں اس روایت کے ساتھ "صح" کی علامت ناسخ، کاتب یا سیوطی کی غلطی ہے اور غلطی سے استدلال کرنا غلط کار لوگوں کا ہی طریقہ ہے۔
٭روایت مذکورہ موضوعہ پر مزید جرح کے لئے دیکھئے علامہ البانی کی سلسلہ ضعیفہ (ج۷ص۲۷۴۔ ۲۷۵ح۳۲۷۴ وقال: موضوع) اور کتبِ اسماء الرجال۔