تمام ضعیف احادیث کو بغیر ترتیب سے دیکھنے کیلئے بٹن پر کلک کریں

Thursday, October 23, 2014

٭ ایک درہم کے برابرنجاست میں نماز پڑھنا


ایک درہم کے برابرنجاست میں نماز پڑھنا

سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا گیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"تُعَادُ الصَّلَاۃُ مِن قَدَرِ الدِّرھَمِ مِنَ الدَّمِ"
            خون کی ایک درہم مقدار سے نماز دہرائی جائے گی۔
(سنن الدارقطني: ۴۰۱/۱، الکامل في الضعفاء الرجال لابن عدي: ۱۳۸/۳، ت:۶۶۰، 
السنن الکبریٰ للبیھقی:۴۰۴/۲، الضعفاء الکبیر للعقیلي: ۵۶۱/۲)
موضوع (من گھڑت) :یہ جھوٹی روایت ہے، اس کو گھڑنے کی کاروائی رَوح بن غُطَیف جزری نامی راوی نے کی ہے۔ اس کے بارے میں:
1:امام بخاری رحمہ اللہ نے "منکر الحدیث" کا حکم لگایا ہے۔ (التاریخ الکبیر: ۳۰۸/۳)
2:امام ابو حاتم رازی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "یہ قوی نہیں، بلکہ اس کی حدیث سخت منکر ہوتی ہے" (الجرح والتعدیل لابن أبي حاتم: ۴۹۵/۳)
3: امام نسائی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "متروک ہے" (الضعفاء والمتروکون: ۱۹۰)
4: امام دارقطنی رحمہ اللہ  نےبھی "متروک الحدیث" کہا ہے۔ (سنن دارقطنی: ۴۰۱/۱)
5: امام ابن حبان رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "یہ ثقہ راویوں کی طرف منسوب کرکے بناوٹی اھادیث بیان کرتا تھا۔ اس کی حدیث  کو لکھنا اور اس سے روایت کرنا جائز ہی  نہیں" (کتاب المجروحین: ۲۹۸/۱)
اس پر اور بھی جروح ثابت ہیں، لیکن اس کے بارے میں ادنیٰ کلمۂ توثیق بھی ثابت نہیں۔
اس روایت کی دوسری سند:
(تاریخ بغداد للخطیب:۳۰۰/۹، الموضوعات لابن الجوزي: ۷۵/۲، نصب الرایة للزیلعي:۲۱۲/۱) بھی جھوٹی ہے۔
اس میں نوح بن ابو مریم نامی راوی ہے جو  باتفاقِ محدثین "ضعیف"، "متروک" اور کذاب ہے۔ اس میں امام زہری رحمہ اللہ کی "تدلیس" بھی موجود ہے۔ نیز اس کے راویوں ابو محمد صالح بن محمد بن نصر بن محمد عیسٰی، قاسم بن عباد ترمذی، ابو عامر اور یزید ہاشمی کے حالات بھی نہیں ملے۔
اس روایت کے بارے میں محدثینِ کرام کی آراء:
٭امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "یہ حدیث نبی اکرم ﷺ سے بالکل ثابت نہیں" (الضعفاء الصغیر: ۴۵/۱، ت:۱۱۸)
نیز فرماتے ہیں: "یہ حدیث جھوٹی ہے" (الضعفاء الکبیر للعقیلي: ۵۶/۲، وسندہ صحیح)
٭امام ابن عدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "اس سند کے ساتھ یہ منکر روایت ہے" (الکامل في الضعفاء الرجال: ۱۳۸/۳)
٭امام ابن حبان رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "یہ جھوٹی روایت ہے، اس کے جھوٹا ہونے میں کسی قسم کا کوئی شبہ نہیں۔ نہ رسول اللہ ﷺ نے ایسا فرمایا ہے، نہ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ نے  اسے آپ سے روایت کیا ہے، نہ سعید بن مسیب رحمہ اللہ نے اسے ذکر کیا ہے، نہ امام زہری رحمہ اللہ نے ایسا کہا۔ یہ اہل کوفہ کی طرف سے اسلام میں ایجاد کی گئی ایک بدعت ہے۔ ہر خلافِ سنت بات کو ترک کردیا جائے گا اور اس کے کہنے والے کو بھی چھوڑ دیا جائے گا۔" (المجروحین: ۲۹۹/۱)
٭امام بیہقی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "بلاشبہ یہ حدیث ثابت نہیں۔" (معرفة السنن والآثار: ۳۵۵/۲، ح:۴۹۱۰)
٭علامہ ابن الجوزی رحمہ اللہ نے اسے "موضوعات" (من گھڑت روایات) میں ذکر کیا ہے۔ (الموضوعات: ۷۵/۲)
٭حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے اسے "وَاہ" (کمزور) قرار دیا ہے (تنقیح التحقیق: ۱۲۹/۱)
٭حافظ نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "یہ من گھڑت حدیث ہے۔ محدثین کرام کے نزدیک یہ بے بنیاد ہے۔" (شرح صحیح مسلم: ۹۷/۱)
 تنبیہ: نجاستِ غلیظہ مثلاً دمِ مسفوح (ذبح کے وقت بہنے والا خون)، شراب، پیشاب، پاخانہ، حیض کا خون، کتے کا پاخانہ، درندوں کا پاخانہ   وغیرہ وغیرہ اگر جسم یا کپڑے پر لگا ہو، چاہے  ایک درہم (ہتھیلی بھر) سے کم ہو یا ایک درہم سے زیادہ،  اسے صاف کیئے بغیر نماز پڑھنا جائز نہیں۔