تمام ضعیف احادیث کو بغیر ترتیب سے دیکھنے کیلئے بٹن پر کلک کریں

Monday, March 10, 2014

٭ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے شیعہ


حضرت علی کے شیعہ
و عن جابر بن عبد اللہ قال کنا عند النبی ﷺ فاقبل علی فقال النبی ﷺ و الذی نفسی بیدہ ان ھٰذا و شیعتہ ھم الفائزون یوم القیامۃ و نزلت انّ الذین آمنوا (الایۃ) فکان اصحاب النبی ﷺ اذا  اقبل علی قالوا جاء خیر البریہ۔
جابر بن عبد اللہ انصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر تھے کہ حضرت علی تشریف لائے آنحضرت ﷺ نے فرمایا مجھے اس ذات کی قسم جس کے قبضئہ قدرت میں میری جان ہے کہ  یہ (علی) اور ان کے شیعہ ہی قیامت کے دن رستگاری حاصل کرنے والے  ہیں اس وقت یہ آیت نازل ہوئی انّ الذین امنوا۔ اس کے بعد جب بھی کسی بزم میں حضرت علی  تشریف لاتے تو صحابہ کہتے خیر البریہ "بہترین خلائق" آگئے۔ (تفسیر درِّ منثور ج 6 ص 379 طبع مصر نور الابصار ص 78 طبع مصر و تذکرۃ الخواص ص 31 و ینابیع المودۃ ص 214 و صواعقِ محرقہ ص 159 و فرائد السمطین ج 1 ص 31 و غیرہا)

موضوع(من گھڑت): یہ ساری کتابیں (در منثور، نور الابصار، تذکرۃ الخواص، ینابع المودۃ، صواعق محرقہ اور فرائد السمطین وغیرہا) بے سند کتابیں ہیں لہٰذا سخت ناقابلِ اعتماد ہیں اور ان کا کوئی حوالہ بھی اہل سنت کے خلاف پیش کرنا جائز نہیں۔
درمنثور میں (379/6) میں یہ روایت بحوالہ ابن عساکر مذکور ہے اور ابن عساکر کی تاریخ دمشق (243/45) میں اس کی سند موجود ہے لیکن کئی وجہ سے موضوع ہے:
٭اس کا راوی ابو عقدہ چور تھا اور گندا آدمی تھا۔(الکامل لابن عدی:ج1 ص 209 و سندہ صحیح),
امام دارقطنی نے فرمایا: وہ گندا آدمی تھا۔ (تاریخ بغداد ج 5 ص 22 و سندہ صحیح لسان المیزان ج 1 ص 264ت817)
٭ ابن عقدہ کا استاد محمد بن احمد بن الحسن القطوانی مجہول ہے۔
٭قطوانی کا استاد ابراہیم بن الس الانصاری مجہول ہے۔
٭انصاری کا استاد ابراہیم بن جعفر بن عبد اللہ بن محمد بن مسلمہ بھی مجہول ہے۔
خلاصۃ التحقیق یہ ہے کہ یہ روایت موضوع (من گھڑت) ہے، لہٰذا بغیر جرح کے اس کا بیان کرنا حلال نہیں۔