تمام ضعیف احادیث کو بغیر ترتیب سے دیکھنے کیلئے بٹن پر کلک کریں

Saturday, April 26, 2014

٭ وضو کے دوران ہر عضو پر دعائیں


من گھڑت  سند کے ساتھ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے  مروی ایک روایت میں ہے کہ:
 
میں رسول اللہ ﷺ کے پاس داخل ہوا۔ آپ کے سامنے پانی کا برتن تھا۔ آپ نے فرمایا: "یا أنس ! ادن مني أعلمک مقدیر الوضوء" اے انس ، میرے قریب ہوجاؤ میں تمہیں وضو کی مقداریں (درجے یعنی دعائیں) سکھاؤں، میں آپ ﷺ کے قریب ہوگیا۔
آپ ﷺ نےجب  ہاتھ دھوئے تو فرمایا "بسم اللہ و الحمد اللہ۔۔۔" جب استنجا کیا تو فرمایا: "اللھم حصّن لی فرجی،۔۔۔" جب کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا تو کہا "اللھم لقنی حجتی ولا۔۔۔۔" جب اپنا چہرہ دھویا تو فرمایا "اللھم بیض و جھي یوم۔۔۔" جب کہنیوں تک ہاتھ دھو لئے تو کہا "اللھم اعطنی کتابي۔۔۔" جب سر کا مسح کیا تو فرمایا "اللھم تغشنا برحمتک۔۔۔" جب اپنے دونوں پاؤں دھوئے تو کہا "اللھم ثبت قدمی ۔۔۔"
پھر نبی ﷺ نے فرمایا: "اے انس! اس ذات کی قسم ہے جس نے مجھے حق کے ساتھ بھیجا ہے۔ جو آدمی بھی وضو کے دوران یہ دعائیں پڑھتا ہے تو اس کی انگلیوں سے جتنے قطرے گرتے ہیں ان کے بدلے اللہ تعالیٰ اتنے فرشتے پیدا کر دیتا ہے۔ ہر فرشتہ ستر زبانوں کے ساتھ اللہ کی تسبیح بیان کرتا رہتا ہے۔ اسے اس (بے شمار) تسبیح کا ثواب قیامت کے دن ملے گا ۔”
موضوع و من گھڑت:
یہ حدیث من گھڑت ہے جسے رسول اللہ ﷺ سے منسوب کردیا گیا ہے۔ فنِ حدیث کے ماہر علماء نے اس حدیث کا انکار کیا ہے۔
٭حافظ ابن حجر نے امام ابن الصلاح سے نقل کیا کہ "اس بارے میں کوئی حدیث ثابت نہیں ہے" (التلخیص الحبیر:110/1)
٭امام نووی نے کہا: "اس کی کوئی اصل نہیں ہے" (المجموع شرح المھذب:489/1)
انہوں نے اپنی دوسری کتاب "الاذکار" (ص 57) میں فرمایا: "اعضائے وضو پر دعا کے بارے میں نبی ﷺ سے کوئی (ثابت و باسند) حدیث نہیں آئی ہے۔"
٭شیخ الاسلام ابن القیم نے"المنار المنیف" (ص 120) میں کہا: "اعضائے وضو پر ذکر (اور دعاؤں) والی تمام احادیث باطل ہیں۔ ان میں سے کوئی چیز ثابت نہیں ہے۔"
٭ امام  ابن جوزی فرماتے ہیں : "یہ حدیث رسول اللہ ﷺ سے ثابت نہیں۔ " (العلل المتانھیۃ:339/1)
فائدہ: وضو کے بارے میں سنت یہ ہے کہ شروع میں "بسم اللہ" پڑھی جائے۔ (سنن النسائی، الطھارۃ باب التسمیہ عند الوضوء ح 78)
اور وضو کے اختتام پر نبی ﷺ سے ثابت شدہ ذکر: "أشھد أن لا إلہ إلا اللہ و حدہ لا شریک لہ، و اشھد ان محمداً عبدہ و رسولہ" پڑھیں۔ (صحیح مسلم، الطھارۃ باب الذکر المستحب عقب الوضوء ح 234)