تمام ضعیف احادیث کو بغیر ترتیب سے دیکھنے کیلئے بٹن پر کلک کریں

Monday, May 18, 2015

٭ محمد نامی شخص کے بغیر مشورے میں بے برکتی


محمد نامی شخص کے بغیر مشورے  میں بے برکتی

مَا اجْتَمَعَ قَوْمٌ فِي مَشُورَةٍ مَعَهُمْ رَجُلٌ، اسْمُهُ مُحَمَّدٌ، وَلَمْ يُدْخِلُوهُ فِي مَشُورَتِهِمْ إِلَّا لَمْ يُبَارَكْ لَهُمْ فِيهَا.
" جو قوم مشورے کیلئے جمع ہوتی ہے اور ان میں کوئی محمد نامی شخص ہو اور وہ اسے مشورے میں شریک نہ کریں تو اس مشورے میں برکت نہیں ہوگی۔"
(فضائل التسمیة لابن بکیر : ۹ ، موضع أوهام الجمع و التفریق للخطیب البغدادي : ۴۴۶/۱)

ضعیف جدًا (سخت ضعیف): یہ سخت ترین "ضعیف" سند ہے، کیونکہ ؛
۱: اس کا راوی احمد بن حفص جزری کون ہے؟ معلوم نہیں۔ ایک سند میں احمد الشامی کے نام سے مذکور ہے۔ اس کے بارے میں:
٭امام ابن عدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: مُنٗکِرُ الٗحَدِیٗثِ ، وَلَیٗسَ بِالٗمَعٗرُوٗفِ.
"یہ منکر الحدیث اور غیر معروف شخص ہے۔" (الکامل في ضعفاء الرجال: ۱۴۱/۱)
٭امام ابن عدی رحمہ اللہ نے  اس روایت  کو "غیر محفوظ" کہا ہے۔ (الکامل في الضعفاء الرجال: ۱۴۰/۱)
٭ حافظ ذہبی رحمہ  اللہ یہ حدیث مع دیگر احادیث نقل کرکے فرماتے ہیں: ''وھٰذہ أحادیث مکذوبة''
 اور یہ حدیثیں جھوٹی ہیں۔  ( میزان الاعتدال :۱؍ ۱۲۹ ت ۵۲۲)
٭حافظ ابن حجر  رحمہ اللہ نے اس جرح کو نقل کر کے برقرار رکھا اور کوئی تردید نہیں کی۔ (دیکھئے :لسان المیزان :۱؍ ۲۵۰، دوسرا نسخہ :۱؍ ۳۷۷)