تمام ضعیف احادیث کو بغیر ترتیب سے دیکھنے کیلئے بٹن پر کلک کریں

Sunday, April 26, 2015

٭ محمد نام والا آگ کے عذاب سے محفوظ


محمد نام والا آگ کے عذاب سے محفوظ

 رسول اللہ ﷺ کی طرف ایک منسوب روایت یوں ہے:
((قَالَ اللہُ : وَ عِزَّتِي وَ جَلالِي ، لَا أُعَذِّبُ أَحَدًا سُمِّيَ  بِاسٗمِکَ بِالنَّارِ ، یَا مُحَمَّدُ)).
"اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اے محمد! مجھے اپنی عزت اور جلال کی قسم ! جس کا نام آپ کے نام پر رکھا جائے گا، میں اسے آگ کا عذاب نہیں دوں گا۔"
(معجم الشیوخ للذهبي: ۴۲/۳ ، ۴۳)
موضوع (من گھڑت) : یہ روایت جھوٹی اور باطل ہے، کیونکہ؛
٭ حافظ ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ونسخة نبیط، نسخة موضوعة بلا ریب ، فلا تغتروا بعلوھا ، فاللکي تکلم فیه ابن ماکولا وغیرہ ، و شیخه أحمد ؛ أحسبه ھو واضع النسخة.
"نبیط کے نسخہ کے من گھڑت ہونے میں کوئی شبہ نہیں۔ اس کے عالی ہونے سے دھوکہ مت کھاؤ، کیونکہ لُکَّیٗ کے بارے میں ابن ماکولا وغیرہ نے جرح کردی ہے۔ میرے خیال کے مطابق اس نسخے کو گھڑنے والا اس کا استاد احمد ہے۔" (معجم الشیوخ: ۴۳/۳)
٭علامہ محمد طاہر پٹنی حنفی رحمہ اللہ نے اسے تذکرۃ الموضوعات (۸۹) میں ذکر کیا ہے۔
٭اسی طرح ابن عراق کنانی رحمہ اللہ نے تنزیعه الشریعة المرفوعة عن الأخبار الشنیعة الموضوعة (۲۲۶/۱) میں ذکر کیا ہے۔

*** اہل علم کی تصریحات***
محمد نام کی فضیلت اور فوائد و برکات کے متعلق جتنی بھی احادیث وارد ہوئی ہیں، وہ ساری کی ساری جھوٹی ہیں، جیسا کہ:
٭حافظ ابن الجوزی رحمہ اللہ کہتے ہیں: وقدروي في ھذا الباب أحادیث ، لیس فیها ما یصح.
"اس باب میں بیان کی جانے والی کوئی روایت صحیح نہیں۔" (الموضوعات : ۱۵۸/۱)
٭حافظ ذہبی رحمہ اللہ کہتے ہیں: وھذہٖ أحادیث مکذوبةٌ.
"یہ ساری روایتیں جھوٹی ہیں۔" (میزان الاعتدال في نقد الرجال: ۱۲۹/۱)
٭حافظ ابن القیم الجوزیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں: و في ذٰلک جزءٌ ، کله  کذب.
"اس بارے میں پورا ایک کتابچہ ہے جو کہ سارا جھوت کا پلندہ ہے۔" (المنار المنیف فی الصحیح و الضعیف: ص ۵۲)
٭علامہ حلبی کہتے ہیں: قال بعضهم : ولم یصح في فضل التسمیة بمحمد حدیث ، وکل ماورد فیه ؛ فهو موضوع.
"بعض علما کا کہنا ہے کہ محمد نام کی فضیلت میں کوئی حدیث صحیح نہیں ، بلکہ اس بارے میں بیان کی جانے والی ساری روایات من گھڑت ہے۔" (إنسان العیون في سیرۃ الأمین المأمون ، المعروف به السیرۃ الحلبیّة: ۱۲۱/۱)
٭علامہ زرقانی لکھتے ہیں: وذکر بعض الحفاظ أنه لم یصح في فضل التسمیة بمحمد حدیث.
"بعض حفاط کا کہنا ہے کہ محمد نام کی فضیلت میں کوئی حدیث صحیح نہیں۔" (شرح الزرقانی علی مواھب اللدنیة : ۳۰۷/۷)
٭ابن عراق کنانی لکھتے ہیں: قال الأُبِّيُّ: لم یصح في فضل التسمیة بمحمد حدیث ، بل قال الحافظ أبو العباس تقی الدین الحراني : کل ما ورد فیه ؛ فهو موضوع.
"علامہ اُبّی کہتے ہیں کہ محمد نام کی فضیلت میں کوئی حدیث ثابت نہیں ، بلکہ حافظ ابو عباس تقی الدین حرانی (علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ) کے بقول اس بارے میں بیان کی جانے والی ساری کی ساری روایات من  گھڑت ہیں۔" (تنزیعه الشریعة المرفوعة عن الأخبار الشنیعة الموضوعة : ۱۷۴/۱)