تمام ضعیف احادیث کو بغیر ترتیب سے دیکھنے کیلئے بٹن پر کلک کریں

Saturday, March 28, 2015

٭ قبر نبی ﷺ کا وسیلہ


نبی  ﷺ کی قبر  کی چھت میں سوراخ  کرنے سے مدینہ میں خوشحالی
(وسیلہ کی من گھڑت دلیل)
 
ابوا الجوزاء اوس بن عبد اللہ تابعی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں:
قُحِطَ أَهْلُ الْمَدِينَةِ قَحْطاً شَدِيداً ، فَشَكَوْا إِلَى عَائِشَةَ فَقَالَتْ : انْظُرُوا قَبْرَ النَّبِىِّ صلى الله عليه وسلم فَاجْعَلُوا مِنْهُ كِوًى إِلَى السَّمَاءِ حَتَّى لاَ يَكُونَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ السَّمَاءِ سَقْفٌ . فَفَعَلُوا ، فَمُطِرْنَا مَطَراً حَتَّى نَبَتَ الْعُشْبُ وَسَمِنَتِ الإِبِلُ ، حَتَّى تَفَتَّقَتْ مِنَ الشَّحْمِ ، فَسُمِّىَ عَامَ الْفَتْقِ
"مدینہ والےشدید  قحط کا شکار ہوگئے تو انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے عرض کیا تو انہوں نے فرمایا: نبی ﷺ کی قبر کی طرف دیکھو (جاؤ) اور اس میں سے آسمان کی طرف کچھ سوراخ بنادو حتیٰ کہ ان پر کوئی پردہ نہ ہو، انہوں نے ایسے ہی کیا تو ان پر خوب بارش ہوئی حتیٰ کہ گھاس اگ آئی اونٹ اس قدر فربہ ہوگئے کہ وہ چربی سے پھول گئے اور اس سال کا نام عام الفتق یعنی (خوشحالی کا سال) رکھا گیا۔"
(دارمی: ۴۳/۱ ۔ ۴۴ح۹۳)


ضعیف:  اس روایت کی سند ضعیف ہے کیونکہ:
۱:  اس کے راوی عمرو بن مالک النکری (ثقہ) کی حدیث ابو الجوزاء سے غیر محفوظ ہوئی ہے، یہ روایت بھی اسی سے ہے۔
٭حافظ ابن حجر لکھتے ہیں: وقال ابن عدی (الکامل: ۴۱۱): حدّث عنه عمرو بن مالک قدر عشرۃ  أحادیث غیر محفوظة.
"امام ابن عدی نے فرمایا ہے کہ ابو الجوزاء سے عمرو بن مالک نے تقریباً دس غیر محفوظ احادیث بیان کی ہیں۔" (تھذیب التھذیب لابن حجر: ۳۳۶/۱)
یہ جرح مفسر ہے، یہ حدیث بھی عمرو بن مالک النکری نے اپنے استاد ابو الجوزاء سے روایت کی ہے ، لہٰذاغیر محفوظ ہے۔
٭امام ابن تیمیہ﷫نے اس حدیث کے بارے میں فرمایا: ليس بصحيح، لا يثبت إسناده (الرد على البكري ۱۶۳/۱)
٭امام ناصر الدین الالبانی نے اس حدیث کے متعلق فرمایا: لا يصح ( أحکام الجنائز ۳۳۵)
تخریج مشکاة المصابيح ۵۸۹۴ میں فرمایا: إسناده ضعيف
التوسل صفحہ ۱۲۸ میں فرمایا: ضعیف الإسناد موقوف