تمام ضعیف احادیث کو بغیر ترتیب سے دیکھنے کیلئے بٹن پر کلک کریں

Monday, March 09, 2015

٭ نقباء، نجباء، ابدال، اخیار، قطب اور غوث


نقباء، نجباء، ابدال، اخیار، قطب اور غوث
 
محمد بن علی بن جعفر ابوبکر الکتانی الصوفی کہتے ہیں:
النقباء ثلاث مأۃ، والنجباء سبعون، والبدلاء أربعون، والأخیار سبعة، والعمد أربعة، والغوث واحد.
"نقباء تین سو ہیں، نجباء ستر ہیں، ابدال چالیس ہیں، اخیار سات ، قطب چار اور غوث ایک ہے۔"
(تاریخ بغداد للخطیب: ۷۵/۳)

موضوع (من گھڑت) :  یہ جھوٹی کہانی ہے، اس کو گھڑنے والا شخص علی بن عبد اللہ بن الحسن بن جہضم الہمدانی ہے۔ اس کے بارے میں:
٭حافظ ذہبی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: متھم بوضع الحدیث."یہ حدیث گھڑنے کے ساتھ متہم ہے۔" (میزان الاعتدال للذھبی: ۱۴۲/۳)
نیز فرماتے ہیں: لیس بثقة، بل متّھم، یأتی بمصائب."یہ ثقہ نہیں بلکہ متہم راوی ہے جو کہ جھوٹ بیان کرتا ہے۔" (سیر اعلام النبلاء للذھبی: ۲۷۶/۱۷)
٭ نیز یہ نہ قرآن ہے نہ حدیث، نہ قول صحابی ہے نہ قول تابعی۔
٭ یہ باطل و ضعیف قول آگے یوں ہے: فمسکن النقباء المغرب، و مسکن النجباء مصر، ومسکن الأبدال الشام، والأخیار سیّاحون فی الأرض، والعمد فی زوایا الأرض، ومسکن الغوث مکّة، فإذا عرضت الحاجة من أمر العامّة ابتھل الغوث، فلایتمّ مسألته حتّی تجاب دعوته."نقباء کا مسکن مغرب، نجباء کا مصر، ابدال کا شام ہے۔ اخیار سیّاح (گھومنے پھرنے والے) ہوتے ہیں۔ قطب زمین کے گوشوں میں ہوتے ہیں۔ جب مخلوق کو عمومی مصیب آجائے تو دعا کے لیے نقباء ہاتھ پھیلاتے ہیں، اگر قبول نہ ہو تو نجباء، پھر اخیار، پھر قطب، اگر پھر بھی قبول نہ ہو تو غوث دُعا کے لیے ہاتھ پھیلاتا ہے حتی کہ اس  کی دعا قبول ہوجاتی ہے۔ " (تاریخ بغداد للخطیب:۷۵/۳)
٭شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
وکذا کلّ حدیث یروی عن النبی ّﷺ فی عدّۃ الأولیاء والأبدال والنقباء والنجباء والأوتاد والأقطاب، مثل أربعة أو سبعة أو اثنی عشر أو أربعین أوسبعین أو ثلاثمائة و ثلاثة عشر أو القطب الواحد، فلیس فی ذلک شیء صحیح عن النبی ﷺ، ولم ینطق السلف بشیء من ھذہ الألفاظ إلا بلفظ الأبدال.....
"اسی طرح ہر وہ روایت جو نبی اکرم ﷺ سے اولیاء، ابدال، نقباء، نجباء، اوتاد اور اقطاب کی تعداد مثلا چار، سات، بارہ،  چالیس، ستر، تین سو، تیرہ یا ایک قطب کے بارے میں بیان کی گئی ہے، ان میں سے کوئی بھی نبی اکرم ﷺ سے ثابت نہیں نہ ان الفاظ میں سے سلف نے کوئی لفظ بولا ہے، سوائے ابدال کے لفظ کے۔۔۔۔" (الفرقان بین الاولیاء الرحمن و اولیاء الشیطان لابن تیمیة: ۱۰۱)