تمام ضعیف احادیث کو بغیر ترتیب سے دیکھنے کیلئے بٹن پر کلک کریں

Monday, December 08, 2014

٭ پاؤں سُن ہوجانے پر یا محمد پکارنا

 پاؤں سُن ہوجانے پر یا محمد پکارنا
 
عبد الرحمٰن بن سعد بیان کرتے ہیں:
کنت عند ابن عمر رضي اللہ عنھما، فخدرت رجله، فقلت: یا أبا عبد  الرحمٰن! مالرجلک؟ فقال: اجتمع عصبھا من ھاھنا، فقلت: ادع أحب الناس الیک، فقال: یا محمد! فانبسطت
میں سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ تھا۔ آپ کا پاؤں سُن ہوگیا۔ میں نے عرض کی:اے ابو عبدالرحمٰن! آپ کے پاؤں کو کیا ہوگیا ہے؟ فرمایا: یہاں سے میرے پٹھے کھنچ گئے ہیں۔ میں نے عرض کی: تمام لوگوں میں سے جو ہستی آپ کو زیادہ محبوب ہے، اسے یاد کریں۔آپ نے یا محمد! کہا۔ اسی وقت ان کے پٹھے کھل گئے۔
(الأدب المفرد للبخاري: ۹۲۴، مسند علی بن الجعد: ۲۵۳۹، عمل الیوم واللیلة لابن السنّي: ۱۷۳،
طبقات ابن سعد: ۱۵۴/۴، تاریخ ابن معین: ۲۹۵۳)

ضعیف: اس کی سند "ضعیف" ہے۔
٭اس کی سند کادارومدار ابو اسحاق سبیعی پر ہے، جو کہ "مدلس" اور "مختلط" ہیں۔
مسلّم اصول ہے کہ ثقہ مدلس جب صحیح بخاری و مسلم کے علاوہ "عن" یا "قال" سے بیان کرے تو روایت "ضعیف" ہوتی ہے، تاآنکہ وہ سماع کی تصریح نہ کرے۔ اس روایت کی صحت کے مدعی پر سماع کی تصریح پیش کرنا لازم ہے۔
٭الادب المفرد کی سند میں سفیان ثوری رحمہ اللہ "مدلس" ہیں، جو کہ "عن" سے بیان کررہے ہیں۔
٭عمل الیوم واللیلۃ (۱۶۹) میں سفیان ثوری رحمہ اللہ کی ابوبکر بن عیاش، (۱۷۱) اسرائیل بن یونس اور (۱۷۳) زہیر بن معاویہ نے متابعت کررکھی ہے۔ لیکن کسی روایت میں بھی ابو اسحاق نے سماع کی تصریح نہیں کی۔ لہٰذا یہ روایت ابو اسحاق سبیعی کی تدلیس کی وجہ سے "ضعیف" ہے۔
نہ معلوم کیوں عقیدہ میں خبرِ واحد کو حجت نہ ماننے والے اس روایت کو سینے سے لگابیٹھے ہیں؟
فائدہ: اعلیٰ حضرت  بریلویت   احمد رضا خان بریلوی لکھتے ہیں: "حضور اقدس ﷺ کو نام پاک لے کر ندا کرنی ہمارے نزدیک بھی صحیح نہیں ہے۔" (روحوں کی دنیا از احمد رضا خان۔ ص:۱۳۶) نیز دیکھیں: (جاء الحق ازاحمد یار خان نعیمی بریلوی: ۱۷۳/۱، شانِ حبیب الرحمن از نعیمی:۱۳۶)

دوسری روایت:
٭مجاہد رحمہ اللہ سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں:
 "خدرت رجل رجل عند ابن عباس، فقال ابن عباس: اذکر أحب الناس إلیک، فقال: محمد صلی اللہ علیہ  وسلم، فذھب خدرہ"
سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس بیٹھے کسی شخص کی ٹانگ سن ہوگئی تو انہوں نے اس سے فرمایا: لوگوں میں سے جو تمہیں زیادہ محبوب ہے، اسے یاد کرو۔ اس شخص نے کہا: محمدﷺ۔ یہ کہنا تھا کہ اس کے پاؤں کا سُن ہوجانا جاتا رہا۔
(عمل الیوم واللیلة لابن السنّي: ۱۷۰)
موضوع(من گھڑت) : یہ موضوع (من گھڑت) روایت ہے۔ اس کی سند میں:
٭غیاث بن ابراہیم نخعی بالاتفاق کذاب (پرلے درجے کا جھوٹا)، خبیث اور وضاع (جھوٹہ حدیثیں گھڑنے والا) ہے۔