تمام ضعیف احادیث کو بغیر ترتیب سے دیکھنے کیلئے بٹن پر کلک کریں

Friday, December 12, 2014

٭ دیہاتی کا نبی کریم ﷺ کی قبر سے مخاطب ہونا

Daeef Hadiths, Zaeef Hadees, ضعیف حدیث، موضوع حدیث، سلسلة الأحادیث الضعیفة

دیہاتی کا نبی کریم ﷺ کی قبر سے مخاطب ہونا
 
ابو حرب بلا ل کہتے ہیں کہ :
”ایک دیہاتی نے فریضۂ حج ادا کیا، پھر وہ مسجد نبوی کے دروازے پر آیا، وہاں اپنی اونٹنی بٹھا کر اسے باندھنے کے بعد وہ مسجد میں داخل ہوگیا، یہاں تک کہ آپ ﷺ کی قبر مبارک کے پاس آیا اور آپ کے پاؤں مبارک کے پاس کھڑا ہوگیا اور کہا، السّلام علیک یا رسول اللہ!، پھر ابوبکر وعمر رضی اللہ عنہما کو سلام کیا، پھر آپ ﷺ کی قبر مبارک کی طرف بڑھا اور کہا: اے اللہ کے رسول !میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، میں گناہگار ہوں، اس لیے آیا ہوں تاکہ اللہ کے ہاں آپ کو وسیلہ بناسکوں، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے  اپنی کتاب قرآنِ مجید میں فرمایا: وَلَوْ أَنَّهُمْ إِذ ظَّلَمُوا أَنفُسَهُمْ جَاءُوكَ فَاسْتَغْفَرُ‌وا اللَّـهَ وَاسْتَغْفَرَ‌ لَهُمُ الرَّ‌سُولُ لَوَجَدُوا اللَّـهَ تَوَّابًا رَّ‌حِيمًا ﴿النساء: ۶۴﴾۔۔۔۔“
(شعب الایمان للبیھقی: ۴۹۵/۳، ح:۴۱۷۸، وفی نسخة: ۳۸۸۰)
موضوع (من گھڑت) : یہ من گھڑت روایت ہے کیونکہ:
۱: اس کی سند میں یزید بن ابان الرقاشی راوی ہے جوکہ جمہور کے نزدیک "ضعیف" ہے،
٭حافظ ہیثمی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: "ضعّفه الجمھور" اس کو جمہور نے ضعیف قرار دیا ہے۔(مجمع الزوائد: ۱۰۵/۱۰)
٭حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اسے "ضعیف" قرار دیا ہے۔ (تقریب التھذیب: ۷۶۸۳)
۲:محمد بن روح بن یزید المصری کے حالات نہیں مل سکے۔
۳: ابو حرب بلال کا ترجمہ و توثیق بھی مطلوب ہے۔
۴: عمرو بن محمد بن الحسین کے حالات و توثیق درکار ہے۔
معلوم ہواکہ یہ "ضعیف" اور "مجہول" راویوں کی کارستانی ہے، جس سے دلیل لینا اہل حق کا وطیرہ نہیں۔
تنبیہ: تفسیر ابن کثیر میں سورۂ النساء آیت نمبر ۶۴ کی تفسیر میں موجود عتبی والا واقعہ بے سند  و مردود ہے۔