تمام ضعیف احادیث کو بغیر ترتیب سے دیکھنے کیلئے بٹن پر کلک کریں

Friday, December 05, 2014

٭ سیدنا ابو ایوب رضی اللہ عنہ کا قبر نبی ﷺ پر چہرہ رکھنا


سیدنا ابو ایوب رضی اللہ عنہ کا قبر نبی ﷺ پر چہرہ رکھنا
 
داود بن ابی صالح حجازی کا بیان ہے:
 "أقبل مروان یوماً، فوجد رجلا واضعا وجھه علی القبر، فقل: أتدري ما تصنع؟ فاقبل علیه، فإذا ھو أبو ایوب، فقال: نعم، جئت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ولم  آت الحجر، سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یقول: "لا تبکو علی الدین إذا ولیه اھله، ولکن ابکوا  علیه إذا ولیه غیر أھلهٖ "
ایک دن مروان آیاتو اس نے دیکھا کہ ایک شخص نبی اکرم ﷺ کی قبر مبارک پر اپناچہرہ رکھے ہوئے تھا۔ مروان نے کہا: تمہیں معلوم ہے کہ کیا کررہے ہو؟ اس شخص نے مروان کی طرف چہرہ موڑا تو وہ سیدنا ابو ایوب رضی اللہ عنہ تھے۔ انہوں نے فرمایا: ہاں، مجھے خوب معلوم ہے، میں آج حجر اسود کے پاس نہیں گیا، بلکہ رسولِ اکرم ﷺ کے پاس آیا ہوں۔ میں آپ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا کہ جب دین کا والی کوئی دین دار شخص بن جائے تو اس پر نہ رونا۔اس پر اس وقت رونا جب اس کے والی نااہل لوگ بن جائیں (مسند الإمام أحمد: ۴۲۲/۵، المستدرک علی الصحیحین للحاکم: ۵۱۵/۴)
 
ضعیف: اس روایت کی سند "ضعیف" ہے۔
۱ :اس کے راوی داؤد بن صالح حجازی کے بارے میں:
٭حافظ ذہبی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: "لا یعرف" یہ مجہول راوی ہے۔ (میزان الاعتدال:۹/۲)
٭حافظ ابن حجر رحمہ اللہ اس کے بارے میں فرماتے ہیں : "مقبول"  یہ مجہول الحال شخص ہے۔ (تقریب التہذیب: ۱۷۹۲)
لہٰذا مام حاکم رحمہ اللہ کا اس کی بیان کردہ اس روایت کی سند کو "صحیح" کہنا اور حافظ ذہبی رحمہ اللہ کا ان کی موافقت کرنا صحیح نہیں۔
دین کی باتیں ثقہ لوگوں سے قبول کی جائیں گی نہ کہ مجہول الحال اور لاپتہ افراد سے۔