تمام ضعیف احادیث کو بغیر ترتیب سے دیکھنے کیلئے بٹن پر کلک کریں

Thursday, December 04, 2014

٭ جمعہ کی رات یا دن مرنے والے پر شہداء کی مہر


جمعہ کی رات یا دن مرنے والے پر شہداء کی مہر
 
رسول اللہ ﷺ سے منسوب ہے کہ:
"جو شخص جمعہ کی رات کو یا جمعہ کے دن کو فوت ہوا اس کو عذاب قبر سے محفوظ رکھا جائے گا
اور جب وہ قیامت کے دن آئےگا تو اس پر شہداء کی مہر لگی ہوگی"
(حلیۃ الاولیاء: ج۳ص۱۵۵)
 
موضوع (من گھڑت): اس روایت کی سند درج ذیل ہے: "عمر بن موسی بن الوجیه عن محمد بن المنکدر عن جابر قال قال رسول اللہﷺ۔۔۔"
۱: اس کا راوی عمر بن موسیٰ الوجیہی "کذاب" اور "وضاع" ہے، جیسا کہ:
٭امام یحییٰ بن معین نے فرمایا: "کذاب لیس بشئي" وہ کذاب ہے، کوئی چیز نہیں۔ (سوالات ابن الجنید: ۵۳۵)
٭ابو حاتم الرازی نے فرمایا: "متروک الحدیث، ذاھب الحدیث، کان یضع الحدیث" (کتاب الجرح والتعدیل: ۱۳۳/۶ت۷۲۷)
٭اسماعیل بن عیاش نے عمر بن موسیٰ الوجیہی سے کہا: تو نے خالد بن معدان سے کس سن میں سنا تھا؟ اس نے کہا: ۱۰۸ھ میں۔ اسماعیل بن عیاش نے فرمایا: تو نے اُن کی وفات کے چار سال بعد سنا ہے!!
پھر پوچھا: تو نے اُن سے کہاں سنا تھا؟ اس نے کہا: ارمینیہ اور آذربائیجان میں۔ انھوں نے فرمایا: وہ کبھی ارمینیہ اور آذر بائیجان میں داخل نہیں ہوئے تھے۔ (کتاب الجرح والتعدیل: ۱۳۳/۶، وسندہ حسن)
٭حافظ ابن عدی نے فرمایا: "اور ضعیف راویوں میں اس کا معاملہ واضح ہے، وہ ان لوگوں میں شامل ہے جو سند اورمتن کے لحاظ سے حدیثیں گھڑتے تھے۔" (الکامل: ۱۶۷۳/۵، دوسرا نسخہ: ۲۳/۶)
٭حافظ ذہبی نے فرمایا: "وضاع" وہ احادیث گھڑنے والا ہے۔ (تلخیص المستدرک: ۱۲۴/۳ح۴۶۲۶)
٭ہیثمی نے فرمایا: "وھو کذاب " (مجمع الزوائد:۴۹/۸)
اور فرمایا: "وھو وضاع" (مجموع الزوائد: ۱۳۵/۵)
٭حافظ ابن حبان نے فرمایا: "وہ مشہور راویوں سے منکر روایتیں بیان کرتا تھا، پھر جب اس کی راویتوں میں ثقہ راویوں سے ایسی راویتوں کی کثرت ہوگئی جو ثقہ راویوں کی روایات کے مشابہ نہیں تو وہ عدالت سے نکل گیا  پھر متروک قررار دیئے جانے کا مستحق ٹھرا۔" (کتاب المجروحین: ۸۶/۲، دوسرا نسخہ: ۵۸/۲)
٭امام بخاری نے فرمایا: "منکر الحدیث" (التاریخ الکبیر: ۱۹۷/۶، الکامل لابن عدی: ۱۶۷۰، دوسرا نسخہ: ۱۳/۶، وسندہ صحیح)
٭سیوطی نے بھی سخت متساہل اور حاطب اللیل ہونے کے باوجود لکھا: "یضع" وہ (حدیثیں) گھڑتا تھا۔ (اللآلی المصنوعۃ فی الاحادیث الموضوعۃ:۴۱۲/۲)