تمام ضعیف احادیث کو بغیر ترتیب سے دیکھنے کیلئے بٹن پر کلک کریں

Saturday, November 22, 2014

٭ علیؓ اختلاف کے وقت راہ حق واضح کرنے والے

علیؓ اختلاف کے وقت راہ حق واضح کرنے والے
 
8: امینی صاحب نے ایک اور روایت  بھی لکھی ہےکہ رسول اللہ ﷺ نے علی (رضی اللہ عنہ) سے فرمایا:
أنت تبین لأمتي ما اختلفوا فیه من بعدي
میرے بعد میری امت اختلافات میں مبتلا ہوگی تو تم ہی راہ حق واضح کرو گے۔
اس حدیث کو امام حاکم نے مستدرک ج ۳، ص۱۲۲ پر درج کرنے کے بعد لکھا ہے کہ یہ حدیث بخاری اور مسلم کے بنائے ہوئے معیار پر صحیح ہے لیکن ان دونوں نے اس کا ذکر نہیں کیا نیز دیلمی نے حضرت انس ؓ سے روایت کی ہے جیسا کہ کنز العمال ج۷ص۱۵۶ پر مذکور ہے۔“
(شیعیت کا مقدمہ ص۵۷حاشیہ)
موضوع(من گھڑت): عرض ہے کہ مستدرک کی اس روایت کے بارے میں حافظ ذہبی نے لکھا ہے: "بل ھو فیما اعتقدہ من وضع ضرار، قال ابن معین: کذاب"
بلکہ میں یہ سمجھتا ہوں کہ اسے ضرار (بن صرد) نے بنایا ہے، ابن معین نے (اس کے بارے میں) فرمایا: جھوٹا ہے۔ (تلخیص المستدرک ج۳ص۱۲۲ح۴۶۲۰)
٭ابو نعیم ضرار بن صرد الکوفی پر امام بخاری اور جمہور محدثین نے جرح کی ہے اور امام ابن معین رحمہ اللہ نے فرمایا: کوفہ میں دو کذاب (جھوٹے) ہیں: ابو نعیم النخعی اور ابو نعیم ضرار بن صرد۔ (کتاب الجرح والتعدیل ج۴ص۴۶۵ وسندہ صحیح)
٭ ضرار بن صرد کی اس روایت کو اس کی منکر روایتوں میں شمار کیا گیا ہے، یاد رہے کہ امام بخاری اور امام مسلم  کا یہ معیار ہرگز نہیں ہے کہ وہ کذاب راویوں کی روایات سے استدلال کریں، لہٰذا یہاں حاکم کی غلطیوں سے استدلال کیوں کر صحیح ہوسکتا ہے؟
تنبیہ: سیوطی کی بیان کردہ (کنز العمال: ۶۱۵/۱۱ح۳۲۹۸۳) دیلمی والی روایت بھی ابو نعیم ضرار بن صرد ہی سے ہے۔ دیکھئے مسند الفردوس (مخطوط مصور ج ۳ص۲/۱۳۵)