تمام ضعیف احادیث کو بغیر ترتیب سے دیکھنے کیلئے بٹن پر کلک کریں

Saturday, November 22, 2014

٭ نیکوکاروں کے امام اور فاجروں کو قتل کرنے والے


نیکوکاروں کے امام اور فاجروں کو قتل کرنے والے
 
9: امینی صاحب نے کسی عبد الحسین (؟!) شرف الدین موسوی (شیعہ) کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ:
پیغمبر اکرم ؐ نے ایک دفعہ حضرت علی  کی گردن پر ہاتھ رکھ کر فرمایا:۔ ۔۔ یہ علی ؑ نیکوکاروں کے امام اور فاجروں کو قتل کرنے والے ہیں۔
جس نے ان کی مدد کی وہ کامیاب ہوا اور جس نے ان کی مددسے منہ موڑا اس کی بھی مدد نہ کی جائے۔
امام حاکم نے اس حدیث کو مستدرک ج۳،ص۱۲۹ پر حضرت جابر  سے روایت کرکے کے لکھا ہے کہ یہ حدیث صحیح الاسناد ہے۔لیکن بخاری اور مسلم نے اسے درج نہیں کیا۔“
(شیعیت کا مقدمہ ص ۵۶۔۵۷)
موضوع(من گھڑت): عرض ہے کہ :
٭مستدرک کی تلخیص میں حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے لکھا ہے: "بل واللہ موضوع، وأحمد کذاب" بلکہ اللہ کی قسم ! (یہ روایت) موضوع ہے اور احمد (بن عبد اللہ بن یزید الحرانی) کذاب ہے۔ (تلخیص المستدرک ج ۳ص۱۲۹ح۴۶۴۴)
کیا امینی صاحب کو یہ جرح نظر نہیں آئی یا پھر دال میں کالا ہی کالا ہے۔؟!
٭ابو جعفر احمد بن عبد اللہ بن یزید المؤدب کے بارے میں حافظ ابن عدی نے فرمایا: "کان بسُرّ من رأی یضع الحدیث" وہ سرمن رأی (عراق کا ایک مقام) میں حدیث گھڑتا تھا۔ (الکامل لابن عدی ج۱ص۱۹۵، دوسرا نسخہ ج۱ص۳۱۶)
٭امام دارقطنی نے فرمایا: "وہ عبد الرزاق وغیرہ سے منکر حدیثیں بیان کرتا تھا، اس کی حدیث ترک کردی جائے۔" (تاریخ بغداد ج ۴ص۲۲۰ وسندہ صحیح)
نیز دیکھئے الضعفاء والمتروکون للدارقطنی (ص۱۲۸، ترجمہ ۶۸)
امام ابن عدی، امام دارقطنی اور حافظ ذہبی کی شدید جرح کے بعد یہاں حاکم کی تصحیح کا کوئی اعتبار نہیں ہے۔