تمام ضعیف احادیث کو بغیر ترتیب سے دیکھنے کیلئے بٹن پر کلک کریں

Thursday, November 06, 2014

٭ ماہ محرم کے ایک دن کے روزہ کا ثواب

ماہ محرم کے ایک دن کے روزہ کا ثواب
 
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد گرامی ہے :
من صام یوم عرفۃ، کان لہ کفارۃ سنتین، ومن صام یوما من المحرم فلہ بکل یوم ثلاثون یوما“
جس نے عرفہ کے دن روزہ رکھا تو یہ اس کے لئے دو سال کا کفارہ ہوگا اور جس نے ماہ محرم کے ایک دن کا روزہ رکھا تو اس کا ہر دن تیس دن کے برابر ہوگا
 (اس حدیث کو امام طبرانی نے ’’المعجم الصغیر‘‘ میں روایت کیا ہے)
موضوع (من گھڑت):٭ بقول امام منذری رحمہ اللہ  :"یہ حدیث غریب ہے اور اس کی اسناد میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔ "(یعنی ان کا اشارہ اسناد حدیث کی توثیق کی جانب ہے)
٭محدث العصر علامہ محمد ناصر الدین البانی  رحمہ اللہ نے امام منذری کے اس حکم پر تعاقب کرتے ہوئے اپنی کتاب ’’ضعیف الترغیب والترہیب، (۱؍۳۱۲)‘‘ میں اسے موضوع قرار دیتے ہوئے فرماتے ہیں کہ:  یہ امام منذری کی بہت بڑی غلطی ہے مجھے نہیں معلوم کہ وہ اس غلطی کے کیسے شکار ہو گئے، جب کہ اس حدیث کی سند میں ’’سلام الطویل‘‘ کذاب اور ’’لیث بن أبی سُلیم‘‘ جیسے مختلط راوی موجود ہیں۔۔۔‘‘
۱:اس روایت میں   لیث بن ابی سلیم جمہور کے نزدیک ضعیف راوی ہے، بوصیری نے کہا : جمہور نے اسے ضعیف قرار دیا ہے۔ (زوائد ابن ماجہ: ۲۰۸/۲۳۰) ، ابن الملقن نے کہا: وہ جمہور کے نزدیک ضعیف ہے۔ (خلاصۃ البر المنیر : ۷۸ ، البر المنیر : ۱۰۴/۲) امام نسائی نے فرمایا: ضعیف کوفی (کتاب الضعفاء : ۵۱۱)
 ٭  حافظ عراقی، حافظ ہیثمی،  حافظ نووی، علامہ سندھی، حافظ سیوطی رحمہم اللہ نے بھی اسے جمہور محدثین کے نزدیک ضعیف قرار دیا ہے۔
٭اسے امام یحییٰ بن معین، امام احمد بن حنبل، امام ابو زرعہ رازی، امام ابو حاتم رازی، امام عمرو بن علی فلاس، امام دارقطنی، امام ابن عدی، امام ابن خزیمہ، امام ترمذی، امام ابن حبان، امام بزار، امام ابن سعد رحمہم اللہ اور جمہور محدثین  کرام نے "ضعیف"قرار دیا ہے۔

۲:  اس روایت کا دوسرا راوی سلام الطویل المدائنی متروک ہے۔ (التقریب: ۲۷۰۲)
٭امام بخاری رحمہ اللہ نے فرمایا: "ترکوہ" (کتاب الضعفاء مع تحقیق زبیر علی زئی : تحفۃ الاقویاء ص۵۱ ت:۱۵۵)
٭حاکم نیشاپوری رحمہ اللہ نے کہا: "اس نے حمید الطویل، ابو عمرو بن العلاء اور ثور بن یزید سے موضوع احادیث بیان کی ہیں۔" (المدخل الی الصحیح ص ۱۴۴ت:۷۳)
٭حافظ ہیثمی رحمہ اللہ نے کہا: "وقدأجمعوا علی ضعفه" اور اس کے ضعیف ہونے پر اجماع ہے۔ (جمع الزوائدج۱ص۲۱۲)
٭اس سے  متعلق یحییٰ  بن معین رحمہ اللہ نے "ليس بشئي " اور "ضعیف ہے، اس کی حدیث نہیں لکھی جاتی" فرمایا ہے۔ علی بن مدینی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "ضعیف ہے اس کے پاس منکر احادیث ہیں"  امام رازی رحمہ اللہ کا قول ہے: "تركوه" عبدالرحمٰن بن یوسف بن خراش رحمہ اللہ نے سلام کو "کذاب" امام احمدرحمہ اللہ نے "منکر الحدیث"، ابوزرعہ نے "ضعیف" اور نسائی، ابن جنید، ازدی، دارقطنی اور ابن حجر عسقلانی رحمہم اللہ نے "متروک الحدیث" قرار دیا ہے۔ عقیلی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "ثقات سے منسوب اس کی احادیث میں منکرات ہوتی ہیں" اور امام ابن حبان رحمہ اللہ فرماتے ہیں "ثقات سے موضوعات روایت کرتا ہے اور وہ بھی اس طرح کہ گویا متعمداً ایسا کرتا ہو"