تمام ضعیف احادیث کو بغیر ترتیب سے دیکھنے کیلئے بٹن پر کلک کریں

Wednesday, October 01, 2014

٭ زیارتِ قبر نبوی ﷺ سے متعلق روایات کی تحقیق

قبر ِنبی کی زیارت شفاعت کا ذریعہ


سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا
:
"من جاء ني زائرا لا یعلمه حاجة إلا زیارتي، کان حقا علي أن أکون له شفیعا یوم القیامة"
جو شخص صرف میری زیارت کی خاطر  میرے پاس آئے گا، مجھ پر روز قیامت اس کی سفارش کرنا واجب ہوجائے گی۔
(المعجم الکبیر للطبرانی:۲۹۱/۱۲ح۱۳۱۴۹، المعجم الأوسط  للطبرانی: ۴۵۴۳، الخلعیات للخلعي: ۵۲،
المعجم لابن المقرئ: ۱۵۸، تاریخ أصبھان لأبي نعیم  الأصبھاني: ۱۹۰/۲، الدرّة الثمینة في أخبار المدینة لابن النجّار: ۱۵۵)
ضعیف: اس کی سند ضعیف ہے۔ اس کا راوی مسلمہ بن سالم جہنی (مسلم بن سالم جہنی) "مجہول" اور "ضعیف" ہے۔
حافظ ہیثمی (مجمع الزوائد: ۲/۴) اور حافظ ابن حجر (تقریب التہذیب: ۶۶۲۸) نے اسے "ضعیف" قرار یا ہے۔ حافظ ابن عبد الہادی (الصارم المنکي: ص۳۶) نے اسے موسیٰ بن ہلال عبدی کی طرح "مجہول الحال" کہا ہے۔ اس کی کوئی توثیق ثابت نہیں۔
٭یہی وجہ ہے کہ علامہ نووی رحمہ اللہ نے اس کی سند کو" ضعیف" قرار دیا ہے۔ (المجموع شرح المھذّب: ۲۷۲/۸)
٭لہٰذا حافظ عراقی رحمہ اللہ (تخریج أحادیث الإحیاء: ۳۰۶/۱) کا اس کے بارے میں[وصححه ابن السکن] کہنا اس کی صھت کے لیے مفید نہیں۔
٭حافظ ابن عبد الہادی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "اس حدیث کی سند ضعیف ہے۔ اسے دلیل بنانا اور اس جیسی روایت پر اعتماد کرنا جائز نہیں۔" (الصارم المنکي في الردّ علی السبکي: ص۳۶)
پھر اگر اس روایت کو صحیح مان بھی  لیا جائے تو اس سے مراد نبی اکرم ﷺ کی حیات مبارکہ میں آپ ﷺ کی زیارت ہے، نہ کہ وفات کے بعد قبر کی زیارت۔