تمام ضعیف احادیث کو بغیر ترتیب سے دیکھنے کیلئے بٹن پر کلک کریں

Friday, October 24, 2014

٭ نمازِ غوثیہ

نمازِ غوثیہ

مصری قاری اور گمراہ صوفی ابو الحسن علی بن یوسف شطنوفی (۶۴۴- ۷۱۳ھ) شیخ عبد القادر جیلانی رحمہ اللہ کی طرف منسوب عبارت یوں ذکر کرتا ہے:
"من الستعان بي في کریة کشفت عنه، ومن ناداني باسمي في شدة فرجت عنه، ومن توسل بي إلی اللہ عزوجل في حاجة قضیت له، ومن صلّٰی رکعتین، یقرأُ في کل رکعة بعد الفاتحة سورۃ الإخلاص إحدٰی عشرۃ مرۃ، ثم یصلي علٰی رسول اللہ بعد السلام ویسلم علیه، ویذکرني، ثم یخطوا إلٰی جھة العراق إحدٰی عشرۃ خطوۃ، ویذکراسمي، ویذکر حاجته، فإنه تقضٰی بإذن اللہ"
جو شخص کسی مشکل میں مجھ سے مدد مانگے، اس کی مشکل دور کردی جائے گی۔ جو مصیبت میں مجھے میرا نام لے کر پکارے، اس کی مصیبت دور کردی جائے گی اور جو کسی حاجت میں اللہ تعالیٰ کو میرا وسیلہ دے کر دعا کرے گا، اس کی حاجت پوری کردی جائے گی۔ جو شخص دو رکعتیں اس طرح پڑھے گا کہ ہر رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد سورۂ اخلاص گیارہ مرتبہ پڑھے، پھر سلام پھیرنے کے بعد نبی اکرم ﷺ پر درود و سلام بھیجے اور مجھے یاد کرے، پھر عراق کی طرف گیارہ قدم چلے اور میرا نام لے کر اپنی ضرورت کو ذکر کرے، 
تو وہ ضروت پوری ہوجائے گی۔
(بھجة الأسرار ومعدون الأنوار، ص: ۱۰۲، فضل ذکر أصحابه وبشراھم، طبع مصر)

موضوع (من گھڑت) :یہ سفید جھوٹ ہے۔ جسے شیخ عبد القادر جیلانی سے منسوب کردیا گیا ہے۔
٭ اس  گھڑنتل کا راوی ابو المعالی عبد الرحیم بن مظفر ، جو کہ شطنوفی کا استاذ ہے، اس کے حالاتِ زندگی نہیں مل سکے۔ یہ کون ہے؟ کچھ معلوم نہیں۔
٭ نیز اس سند میں ابو القاسم بزاز کی واضح توثیق درکار ہے۔ نامعلوم افراد کی باتوں کی دین میں کیا حیثیت ہے؟

جس کتاب میں یہ روایت مذکور ہے، اہل علم نے شطنوفی کی اس کتاب کے بارے میں بھی عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے، بلکہ اسے خرافات کا مجموعہ قرار دیا ہے، جیسا کہ:
1: حافظ ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "شیخ نور الدین شطنوفی نے شیخ عبد القادر جیلانی رحمہ اللہ کی سیرت اور حالات کے بارے میں تین جلدوں پر مشتمل ایک کتاب لکھی ہے، جس میں اس نے اچھی ، بری ،صحیح، کمزور اور جھوٹی ہر طرح کی باتیں ذکر کی ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہوئی کہ اس نے ایسے راویوں سے حکایات نقل کیں جو ہرگز سچے نہیں تھے۔" (تاریخ الإسلام: ۲۵۲/۱۲)
2: حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "کمال جعفر نے کہا ہے کہ شطنوفی نے اس کتاب میں منکر اور عجیب و غریب حکایات ذکر کی ہیں۔ اہلِ علم نے اسکی بہت سی حکایات اور بہت سی سندوں پر طعن کیا ہے۔" (الدررالکامنة: ۱۴۱/۳)
3:حافظ ابن رجب رحمہ اللہ لکھتے ہیں: "مقری ابو الحسن شطنوفی فی مصری نے شیخ عبد القادر رحمہ اللہ کے فضائل و مناقب میں تین جلدوں پر مشتمل کتاب لکھی ہے اور اس میں ہر جھوٹی سچی بات لکھ ماری ہے۔ کسی آدمی کے جھوٹا ہونے کے لیے یہی کافی ہوتا ہے کہ وہ ہر سنی ہوئی بات کو ( بغیر تحقیق) آگے بیان کر دے۔ میں نے اس کتاب کا کچھ حصہ دیکھا ہے۔ مجھے اس میں سے کسی بھی بات پر اعتماد کرنا مناسب معلوم نہیں ہوتا۔ میں اس سے صرف وہ  مشہور ومعروف چیزیں نقل کروں گا جو اس کتاب کے علاوہ دوسری کتب میں مذکور ہوں گی۔ اس کتاب میں مجہول راویوں کی کثرت ہے۔ اس میں بے تکی باتوں کی بھر مار ہے، نیزز یہ جھوٹ طوفان، بلند بانگ دعووں اور باطل باتوں سے اٹی پڑی ہے۔ شیخ عبد القادر رحمہ اللہ کی طرف اس کتاب کی نسبت جائز ہی نہیں۔ پھر میں نے کمال جعفر ادفوی کی یہ بات پڑھی ہے کہ اس کتاب میں جو کچھ مذکور ہے، یہ خود شطنوفی کی گھڑنت ہے۔" (ذیل طبقات الحنابلة : ۱۹۵/۲، ۱۹۴)