تمام ضعیف احادیث کو بغیر ترتیب سے دیکھنے کیلئے بٹن پر کلک کریں

Tuesday, October 14, 2014

٭ قبر پر عمارت (مزار) اور گنبد بنانا


قبر پر عمارت (مزار) اور گنبد  بنانا

یزید بن سائب کہتےہیں: مجھے میرے دادا نے خبر دی کہ جب عقیل بن ابی طالب نے اپنے گھر میں کنواں کھودا تو نیچے سے ایک نقش و نگار والا پتھر نکلا جس پر لکھا ہوا تھا: ام حبیبہ بنت صخر بن حرب کی قبر۔
تو عقیل نے کنویں کو بند کردیا اور اس پر ایک عمارت بنائی۔ یزید بن سائب کہتے ہیں کہ میں اس عمارت میں داخل ہوا، پس میں نے اس (کمرے) میں قبر کو دیکھا۔  (تاریخ المدینہ: ۱۲۰/۱)

موضوع ( من گھڑت): اس روایت کی سند درج ذیل ہے: "حدثنا محمد بن یحیی قال: أخبرني عبد العزیز بن عمران عن یزید بن سائب قال: أخبرني جدي"
1:اس سند میں ایک راوی عبد العزیز بن عمران جو کہ متروک ہے۔
٭امام بخاری نے فرمایا: "منکر الحدیث، لایکتب حدیثه" (کتاب الضعفاء: ۲۲۵، التاریخ الکبیر للبخاری: ۲۹/۶)
٭امام دارقطنی نے فرمایا: "ضعیف" (تحت حدیث: ۴۱۵۸، کتاب الضعفاء و المتروکین: ۳۴۹)
٭امام عبد الرحمن بن ابی حاتم الرازی کہتے ہیں: میں نے اپنے والد سے اس کے بارے میں پوچھا: انہوں نے فرمایا: "متروک الحدیث، ضعیف الحدیث، منکر الحدیث جداً، إلخ" (کتاب الجرح و التعدیل: ۳۹۱/۵ت۱۸۱۷)
٭ابو زرعہ الرازی نے اس کی روایت کو ترک کردیا تھا۔ (الجرح و التعدیل ایضاً)
٭امام یحییٰ بن معین نے فرمایا: "لیس بثقة" (ایضاً)
٭امام عقیلی نے فرمایا: "حدیثه غیر محفوظ" اس کی حدیثیں غیر محفوظ ہیں۔ (الضعفاء الکبیر : ۱۳/۳، ترجمہ: ۹۶۹)
٭امام ترمذی نے فرمایا: "ضعیف فی الحدیث" حدیث میں ضعیف ہے (ترمذی تحت حدیث: ۸۷۰)
٭حافظ ابن حبان نے فرمایا: "یروی المناکیر عن المشاھیر" مشہور راویوں سے منکر روایتیں بیان کرتا ہے۔ (کتاب المجروحین ج۲ ص ۱۳۹، دوسرا نسخہ: ۱۲۲/۲)
٭امام نسائی نےفرمایا: "مروک الحدیث" (الضعفاء و المتروکین: ۳۹۳)
٭حافظ ذہبی نے فرمایا: "ترکوہ" محدثین نے اسے ترک کردیا تھا۔ (المغنی فی الضعفاء: ۶۲۲/۲ ت ۳۷۴۷)
٭ابن الجوزی نے الضعفاء و المتروکین میں اسے نقل کیا۔ (ج۱ص۱۱ت۱۹۵۷)

2:اس سند میں عبد العزیز بن عمران کا استاد یزید بن سائب نا معلوم یعنی مجہول ہے۔ اور اس سے  صحابی یزید بن سائب رضی اللہ عنہ ہرگز مراد نہیں کیونکہ عبد العزیز بن عمران کی ان سے ملاقات ناممکن ہے۔
الحاصل: یہ ہے وہ جھوٹی روایت جس کو قبروں پر گنبد  اور عمارتیں بنانے کے جواز میں پیش کیا گیا  اور  یہ دعویٰ کرکےعوام کو دھوکہ دیا گیا  کہ: "اس سے پتا چلتا ہے کہ اہلسنت اپنی طرف سے مسلک گھڑنے والے نہیں بلکہ  یہ دورِ صحابہ کی بات ہے اور یہ فعل صحابی ہے۔"
اس روایت کو پیش کرنے والے لوگوں کو چاہئیے کہ اس روایت کو صحیح ثابت کریں یا پھر اللہ تعالیٰ سے معافی مانگیں اور اس طرح کی جھوٹی روایات کو بیان کرکے لوگوں کو گمراہ نہ کریں کیونکہ جھوٹی روایات کو بغیر جرح کے بیان کرنا جائز نہیں، چہ جائیکہ ان سے استدلال اور مسائل اخذ کئے جائیں۔