تمام ضعیف احادیث کو بغیر ترتیب سے دیکھنے کیلئے بٹن پر کلک کریں

Saturday, September 06, 2014

٭یا محمد پکارنا


یا محمد پکارنا
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے دورِ خلافت ۱۸ ہجری میں قحط سالی واقع ہوئی، اسی سال کو عام الرمادہ کہتے ہیں، ہلال بن حارث مزنی سے ان کی قوم بنو مزینہ نے کہا کہ ہم مرے جارہے ہیں، کوئی بکری ذبح کیجیے، کہا، بکریوں میں کچھ نہیں رہا، اصرار بڑھا تو انہوں نے بکری ذبح کردی، جب اس کی کھال اتاری تو نیچے سے سرخ ہڈی نکلی، یہ دیکھ کر ہلال مزنی نے یا محمّدا کہا، رات ہوئی تو انہوں نے خواب میں دیکھا کہ رسول اللہ ﷺ انہیں فرمارہے ہیں کہ تمہیں زندگی مبارک ہو۔۔“  (البدایة النھایة لابن کثیر: 91/7)
موضوع (من گھڑت): یہ روایت من گھڑت ہے، کیونکہ:
1: سیف بن عمر الکوفی راوی بالاتفاق "ضعیف ومتروک" ہے، اس کی روایت سے وہی حجت پکڑے گا جو خود اس کی طرح "ضعیف و متروک" ہو۔
2: اس کا ستاذ مبشر بن فضیل "مجہول" ہے۔
٭امام عقیلی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "یہ نقل میں مجہول ہے، اس حدیث کی سند صحیح نہیں۔" (الضعفاء للعقیلی: 236/4)
٭حافظ ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "نہ معلوم یہ کون ہے؟" (میزان الاعتدال: 434/3)
3: اس کے راوی جبیر بن صخر کی توثیق مطلوب ہے۔
فائدہ: امام بریلویت احمد رضا خان بریلوی لکھتے ہیں: "حضور اقدس ﷺ کو نام پاک لے کر ندا کرنی ہمارے نزدیک بھی صحیح نہیں ہے۔" (روحوں کی دنیا از احمد رضا خان: 245)