تمام ضعیف احادیث کو بغیر ترتیب سے دیکھنے کیلئے بٹن پر کلک کریں

Monday, September 29, 2014

٭ امام محمد بن المنکدر رحمہ اللہ کا قبرِ نبی ﷺ پر رخسار رکھنے کا واقعہ


امام محمد بن المنکدر رحمہ اللہ کا قبرِ نبی ﷺ پر رخسار رکھنے کا واقعہ
حافظ ابو بکر احمد بن ابی خیثمہ رحمہ اللہ (م ۲۷۹ھ) نے لکھا ہے:
"حدثنا مصعب قال: حدثني إسماعیل بن یعقوب التیمي قال: کان محمد بن المنکدر یجلس مع أصحابه فکان یصیبه الصمات فکان یقوم کما ھو۔ یضع خدہ علیٰ قبر النبي ثم یرجع فعوقب في ذلک فقال: إنه تصیبني خطرہ فإذ وجدت ذلک استغثت بقبر النبي ۔
وکان یأتي موضعاً فی المسجد فی الصحن فیتمرع و یضطجع فقیل له في ذلک فقال: إني رأیت النبي في ھذا الموضع۔ قال: أراہ فی النوم"
اسماعیل بن یعقوب التیمی سے روایت ہے کہ محمد بن المنکدر اپنے ساتھیوں کے ساتھ بیٹھتے تو آپ پر خاموشی چھا جاتی، پھر اسی حالت میں کھڑے ہوجاتے حتیٰ کہ نبی ﷺ کی قبر پر اپنا رخسار رکھ دیتے پھر واپس آجاتے تھے۔ انھیں جب اس کے بارے میں ملامت کی گئی تو انہوں نے فرمایا: وہ (اپنے دل میں) خطرات پاتے ہیں، پھر جب یہ حالت ہوتی ہے تو میں نبی ﷺ کی قبر سے  مدد حاصل کرتا ہوں۔
اور آپ مسجد کے صحن میں ایک جگہ جاتے تو زمین میں لیٹ جاتے اور لوٹ پوٹ ہوتے تھے پھر جب اس کے بارے میں انہیں کہا گیا تو فرمایا: میں نے نبی ﷺ کو اس مقام پر دیکھا ہے۔ اسد (راوی) نے کہا: یعنی خواب میں دیکھا ہے۔ (التاریخ الکبیر لابن ابی خیثمہ: ۲۵۸/۲- ۲۵۹فقرہ۲۷۷۷شاملہ)
٭یہ روایت کافی اختلاف کے ساتھ ابن عساکر کی تاریخ دمشق (۵۰/۵۶- ۵۱) میں ابن ابی خیثمہ کی سند سے مذکور ہے۔
٭نیز حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے بھی اسے نقل کیا ہے۔ (دیکھئے سیر اعلام النبلاء: ۳۵۹/۵، تاریخ الاسلام: ۲۵۶/۸)
ضعیف: یہ واقعہ ضعیف ہے کیونکہ اس کا راوی اسماعیل بن یعقوب التیمی ”ضعیف“ ہے۔
٭سیر (اعلام النبلاء)میں تو حافظ ذہبی نے سکوت کیا مگر تاریخ الاسلام میں اس واقع کے فوراً بعد فرمایا:
"اسماعیل : فیه لین" اسماعیل (راوی) میں کمزوری ہے۔ (ص ۲۵۶)
٭ اسماعیل بن یعقوب  التیمی کے بارے میں ابو حاتم الرازی نے فرمایا:
"ھو ضعیف الحدیث" (کتاب الجرح و التعدیل: ۲۰۴/۲ ت ۶۹۰)
٭حافظ ذہبی نے اسے دیوان الضعفاء و المترکین میں ذکر کیا ۔(۹۲/۱ ت ۴۵۸)
اور میزان الاعتدال میں فرمایا: "اور اس نے (امام) مالک سے ایک منکر قصہ بیان کیا ہے جسے خطیب نے روایت کیا ہے" (۲۵۴/۱)
٭ابن الجوزی نے اس راوی کو کتاب الضعفاء و المترکین میں ذکر کیا ۔ (۱۲۳/۱ ت ۴۲۹)
٭ امام ابو حاتم الرازی اور جمہور محدثین کی جرح کے مقابلے میں حافظ ابن حبان کا اس راوی کو کتاب الثقات میں ذکر کرنا غلط ہے۔
٭دوسرے  یہ کہ اسماعیل بن یعقوب نے یہ نہیں بتایا کہ اس نے یہ قصہ کس سے سنا تھا؟
ہمارے علم کے مطابق کسی محدث نے محمد بن المنکدر رحمہ اللہ سے اس کی کسی ملاقات کا کوئی تذکرہ نہیں کیا اور منقطع روایت مردود ہوتی ہے۔
عصرِ حاضر میں لکھی ہوئی اصولِ حدیث کی ایک مشہور کتاب میں لکھا ہوا ہے:
"المنقطع ضعیف بالاتفاق بین العلماء و ذلک للجھل بحال الراوي المحذوف"
علماء کا اتفاق ہے کہ منقطع ضعیف ہے اور یہ اس وجہ سے کہ اس کا حذف شدہ راوی مجہول الحال ہوتا ہے۔ (تیسیر مصطلح الحدیث: ص ۷۸)
خلاصہ یہ کہ امام محمد بن المنکدر رحمہ اللہ کی طرف منسوب یہ قصہ ثابت نہیں، لہٰذا اس قصے سے بعض قبر  پرستوں کا استدلال کرنا غلط ہے۔