تمام ضعیف احادیث کو بغیر ترتیب سے دیکھنے کیلئے بٹن پر کلک کریں

Monday, August 25, 2014

٭ عیسٰی علیہ السلام ہی مہدی علیہ السلام ہیں


حضرت عیسیٰ  ہی مہدی ہیں
لاَ الْمَهْدِيُّ إِلاَّ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ
"عیسٰی  کے علاوہ کوئی مہدی نہیں۔"
(سنن ابن ماجہ: 4039، حلیۃ الأولیاء لابي نعیم: 161/9، المستدرک علی الصحیحین للحاکم: 441/4،
 جامع بیان العلم و فضلہ لابن عبد البرّ: 155/1، تاریخ بغداد للخطیب: 221/4)
 
ضعیف: اس روایت کی سند درج ذیل ہے:حدثنا یونس بن عبد الاعلی، حدثنا محمد بن ادریس الشافعی، حدثني محمد بن خالد الجندي، عن أبان بن صالح، عن الحسن ، عن أنس بن مالک
یہ روایت تین وجہ سے ضعیف ہے:
1: اس کا راوی محمد بن خالد الجندی "مجہول" ہے۔ (تقریب التھذیب لابن حجر: 5849)
٭ اس کو امام حاکم رحمہ اللہ (تاریخ ابن عساکر: 517/47) اور امام بیہقی رحمہ اللہ (بیان خطأ للبیہقی: 299) نے "مجہول " کہا ہے۔ جبکہ امام ابن عبد البر رحمہ اللہ نے اسے "متروک" کہا ہے۔ (التمھید لابن عبد البر: 39/23)
2:اس کی سند میں امام حسن بصری رحمہ اللہ "مدلس" ہیں۔ انہوں نے سماع کی تصریح نہیں کی۔
3:ابان صالح نے حسن  بصری سے نہیں سنا، لہٰذا یہ سند منقطع بھی ہے۔
 
اس حدیث سے متعلق ائمہ محدثین کا فیصلہ:
٭
علامہ ابن الجوزی رحمہ اللہ اس حدیث کو ذکر کرنے کے بعد امام نسائی رحمہ اللہ کا یہ قول ذکر کرتے ہیں: "یہ حدیث منکر ہے۔" (العلل المتانھیة لابن الجوزي: 862/2،ح: 1447)
٭امام بیہقی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:  "اگر یہ حدیث  اس سند کے ساتھ منکر ہے تو اس کی ذمہ داری محمد بن خالد پر پڑتی ہے۔  " (بیان خطأ للبیہقي: 299) 
٭حافظ ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "یہ حدیث منکر ہے۔" (میزان الاعتدال للذھبي: 535/3) 
٭علامہ قرطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "یہ حدیث صحیح نہیں۔" (تفسیر القرطبي: 122/8) 
٭ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "یہ روایت ضعیف ہے۔" (منھاج السنة النبویّة لابن تیمیة : 211/4)   ٭علامہ ابن القیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "یہ حدیث ثابت نہیں۔۔۔۔۔" (المنار المنیف لابن القیم: 148) 
٭علامہ صنعانی رحمہ اللہ نے اسے "موضوع" (من گھڑت) قرار دیا ہے۔ (الفوائد المجموعة للشوکاني: ص 510)