تمام ضعیف احادیث کو بغیر ترتیب سے دیکھنے کیلئے بٹن پر کلک کریں

Friday, June 13, 2014

٭ نصف شعبان کی رات اللہ تعالیٰ آسمان دنیا کی طرف نزول فرماتے ہیں


پندرہ شعبان کی رات اللہ تعالیٰ آسمان دنیا پر نزول فرماتے ہیں
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں کہ ایک رات میں نے رسول اللہ ﷺ کو بستر سے گم پایا، میں آپ کی تلاش میں نکلی، اچانک دیکھا کہ آپ بقیع میں ہیں اور اپنا سر مبارک آسمان کی طرف اٹھائے ہوئے ہیں، بعد ازاں آپ ﷺ نے فرمایا، کیا آپ کو اس بات کا خدشہ ہے کہ اللہ اور اس کا رسول آپ پر ظلم کریں گے؟ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں، میں نے کہا، اے اللہ کے رسول! ایسی کوئی بات نہیں ہے، لیکن میرا یہ گمان تھا کہ آپ اپنی بعض ازواج کے ہاں تشریف لے گئے ہوں گے،  آپ ﷺ نے فرمایا:
انّ اللہ عزّوجلّ ینزل کلّ لیلۃ النّصف من شعبان، فیغفر من الذّ نوب أکثر من شعر غنم کلب
"اللہ تعالیٰ پندرہ شعبان کی رات کو آسمان دنیا کی طرف نزول فرماتے ہیں اور کلب قبیلہ کی بکریوں کے بالوں سے زیادہ انسانوں کی مغفرت فرماتے ہیں۔“
(سنن الترمذی:739، سنن ابن ماجہ:1389،مسند الامام احمد:238/6،کتاب احادیث النّزول للدارقطنی:130، مسند عبد بن حمید:1507، شعب الایمان للبیھقی:3824، العلل المتناھیۃ لابن الجوزی:915 ، وسندہ ضعیف)


ضعیف
: ٭امام ترمذی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "میں نے امام بخاری رحمہ اللہ سے سنا کہ وہ اس حدیث کو ضعیف قرار دیے رہے تھے، آپ نے فرمایا، یحییٰ بن ابی کثیر نے عروہ سے اور حجاج بن ارطاۃ نے اس حدیث کو یحییٰ بن ابی کثیر سے نہیں سنا۔" (جامع ترمذی، تحت حدیث: 739)
٭حجاج بن ارطاۃ جمہور کے نزدیک 'ضعیف' ہیں، نیز 'مدلس' بھی ہیں۔
٭اس میں یحییٰ بن ابی کثیر راوی بھی 'مدلس' ہیں جوکہ 'عن' سے روایت کرہے ہیں۔