تمام ضعیف احادیث کو بغیر ترتیب سے دیکھنے کیلئے بٹن پر کلک کریں

Thursday, March 06, 2014

٭ درود سے متعلق ضعیف روایات


درود سے متعلق ضعیف روایات
"
تمہارے دنوں میں سے افضل جمعہ کا دن ہے، اس میں آدم علیہ السلام پیدا کئے گئے اور اسی میں فوت ہوئے، اسی میں صور پھونکا جائے گا اور اسی میں قیامت کی بے ہوشی ہے لہٰذا (اس دن) مجھ پر کثرت سے درود پڑھا کرو کیونکہ تمہارا درود مجھ پر پیش ہوگا۔ لوگوں نے کہا: یا رسول اللہ ! ہمارا درود کس طرح آپ پر پیش ہوگا، حالانکہ آپ کا جسم بوسیدہ ہوچکا ہوگا؟ آپ نے فرمایا: اللہ نے انبیاء کے جسموں کو زمین پر حرام کردیا ہے کہ وہ انھیں کھائے۔”
(ابو داود:1047،1531 ، نسائی:91/3 ح 1636 اور ابن ماجہ:1085)
ضعیف: یہ روایت ضعیف ہے، اس روایت میں علت قادحہ یہ ہے کہ حسین الجعفی اور ابو اسامہ کا استاذ عبد الرحمٰن بن یزید بن جابر نہیں بلکہ عبد الرحمٰن بن یزید بن تمیم ہے جیسا کہ امام بخاری ، ابو زرعہ الرازی، ابو حاتم الرازی اور دیگر جلیل القدر محدثین کی تحقیق سے ثابت ہے۔ تفصیل کے لئے دیکھئے شرح علل الترمذی لابن رجب (679/2 ، 684 ذکر من حدّث عن ضعیف وسماہ باسم ثقہ) اور حافظ زبیر علی زئی کی کتاب: تخریج النہایۃ فی الفتن و الملاحم (ح 545 یسر اللہ لنا طبعہ) حافظ دارقطنی، حافظ ابن القیم اور بعض علماء کا یہ کہنا کہ یہ عبد الرحمٰن بن یزید بن جابر ہی ہے لیکن ان کی تحقیق کبار علماء کی تحقیقات کے مقابلے میں قابلِ سماعت نہیں ۔لہٰذا یہ روایت عبد الرحمٰن بن یزید بن تمیم کے ضعف کی وجہ سے ضعیف ہے۔
فائدہ: یہ بات بالکل صحیح ہے کہ انبیائے کرام کے اجسام مبارکہ کو، ان کی وفات کے بعد زمین کی مٹی نہیں کھاتی۔(دیکھئے: مصنف ابن ابی شیبہ:27/13-28 ح 33808 و سندہ صحیح)
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے کہا: بے شک آپ ﷺ اپنی وفات کے بعد اگرچہ زندہ ہیں لیکن یہ اخروی زندگی ہے جو دنیاوی زندگی کے مشابہ نہیں۔ واللہ اعلم (فتح الباریج 7 ص 349 تحت ح 4042)
تفصیل کے لئے دیکھئے : علمی مقالات ، از   زبیر علی زئی (ج1 ص 19-26)