تمام ضعیف احادیث کو بغیر ترتیب سے دیکھنے کیلئے بٹن پر کلک کریں

Monday, February 03, 2014

٭گدھے کا دوبارہ زندہ ہونا (اصلاحی واقعہ)



گدھے کا دوبارہ زندہ ہونا  (اصلاحی واقعہ)
نباتہ بن یزید نخعی حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے زمانے میں یمن کے علاقے سے  اللہ کے راستے میں نکلے، راستے میں گدھا مر گیا، ساتھیوں نے کہا، سامان ہمیں دے دو، کہا: نہیں، چلو میں آتا ہوں، ان کو آگے روانہ کیا، خود مصلی بچھایا، اللہ اکبر، دو نفل پڑھے: اے میرے مولا، تو ہر چیز سے غنی، میں ہر چیز کا محتاج، تو مردوں کا زندہ کرنے والا، گدھے کی روح  تو نے قبض کی ہے، مجھے لمبا سفر کرنا ہے، مجھے اس کی ضرورت ہے، اے اللہ ! اسے زندہ کر دے، یہ کہہ کر اٹھے، چھڑی اٹھائی اور ایک ماری، کہا: اٹھو اللہ کے حکم سے ، وہ ایک دم گدھا کود کے کھڑا ہوگیا۔(دلچسپ اصلاحی واقعات ص 223)
موضوع (من گھڑت) :  یہ واقعہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے الاصابۃ میں ابوبکر بن درید کی کتاب ”الأخبار المنثورہ“ سے ”ابن کلبی عن أبیہ عن مسلم بن عبداللہ بن شریک النخعی“ کی سند سے نقل کیا ہے۔ (ض3 ص 582 ، القسم الثالث: ت 8850)  اس کا راوی محمد بن السائب الکلبی کذاب ہے۔
سلیمان التیمی رحمہ اللہ نےکہا: کوفہ میں دو کذاب (جھوٹے راوی) تھے ان میں سے ایک کلبی ہے۔(تہذیب التہذیب:158/9) جوزجانی رحمہ اللہ نے کہا: کلبی جھوٹا ساقط ہے (تہذیب: 159/9)
اس کا دوسرا راوی ھشام بن محمد بن السائب الکلبی ہے۔ اس کے بارے میں امام دارقطنی رحمہ اللہ فرمایا: "متروک(یعنی اس پر جھوٹ کی تہمت ہے)" ابن عساکر رحمہ اللہ نے کہا: یہ رافضی ہے ثقہ نہیں ہے۔ (لسان المیزان: 196/6)
 تنبیہ: ابن الکلبی تک سند نامعلوم ہے۔