تمام ضعیف احادیث کو بغیر ترتیب سے دیکھنے کیلئے بٹن پر کلک کریں

Sunday, February 09, 2014

٭ نبی ﷺ کا قبر سے جواب دینا (وسیلے کی من گھڑت دلیل)

 نبی ﷺ کا قبر سے جواب دینا
                                                                         (وسیلے کی من گھڑت دلیل)
 
مالک الدار جو کہ غلے پر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی طرف سے خزانچی  مقرر تھے ، ان سے روایت ہے کہ :
سیدنا  عمر رضی اللہ عنہ کے زمانے میں قحط پڑا، ایک شخص (بلال بن حارث صحابی) نے رسول اللہ  ﷺ کی قبر شریف پر حاضر ہوکر عرض کیا: ”یا رسول اللہ ! اپنی امت کیلئے بارش کی دعا فرمائیں  وہ ہلاک ہورہی ہے ۔“ رسول اللہ ﷺ نے اس شخص سے فرمایا: ”عمر کے پاس جاؤ ،میرا سلام کہو اور بشارت دو کے بارش ہوگی اور یہ بھی کہو کے نرمی اختیار کریں“، اس شخص نے حاضر ہوکر خبر دی (تو) حضرت عمر یہ سن کر بہت روئے۔
(مصنف ابن ابی شیبہ جلد 6 صفحہ 356 ، دلائل النبوہ جلد 7 صفحہ 47 )
ضعیف : یہ روایت ضعیف ہے، کیونکہ:
۱: مالک الدار "مجہول الحال" ہے ،اس کے بارے میں :
٭حافظ
منذری رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "میں اسے نہیں جانتا" (الترغیب و الترھیب : 29/2)
٭حافظ ہیثمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "میں اسے نہیں پہچان سکا۔" (مجمع الزوائد : 123/3)
تنبیہ: سوائے امام ابن حبان رحمہ اللہ کے کسی نے اس کی توثیق نہیں کی۔
۲: اس میں (سلیمان بن مہران) الاعمش "مدلس " ہیں اور "عن" سے روایت کر رہے ہیں، اور سماع کی تصریح بھی نہیں ملی۔
علامہ
عینی حنفی لکھتے ہیں: "بلاشبہ اعمش مدلس ہیں اور مدلس کی عن والی روایت اسی وقت قابل اعتبار ہوتی ہے جب اس کے سماع کی تصریح مل جائے۔" (عمدۃ القاری شرح صحیح البخاری ، تحت الحدیث : 219)