تمام ضعیف احادیث کو بغیر ترتیب سے دیکھنے کیلئے بٹن پر کلک کریں

Saturday, February 08, 2014

٭ عمررضی اللہ عنہ نے فاطمہ رضی اللہ عنہا کے پیٹ پر مارا

https://www.facebook.com/photo.php?fbid=257911411042571&l=7bf726f90f

عمر نے سیدہ فاطمہ کے پیٹ پر مارا
علامہ ابو الفتح محمد شہرستانی ایک رافضی کذاب ابراہیم بن یسار ابن ہانی النظام  (رافضی شیعہ) کا ایک جھوٹ بیان کرتے  ہیں  کہ اس کذاب  نے کہا:
" (سیدنا ) عمر (رضی اللہ عنہ) نے بیعت والے دن سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے پیٹ پر مارا  اور ان کے پیٹ
 کا بچہ گرگیا۔ عمر (رضی اللہ عنہا) پکار کر کہہ رہے تھے کہ اس (سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا) کے گھر کو گھر والوں سمیت جلادو۔ گھر میں سوائے سیدنا علی ، سیدہ فاطمہ ، سیدنا حسین اور سیدنا حسن رضی اللہ عنہم کے کوئی نہ تھا۔  " (الملل و النحل للشھرستانی : 57/1 ، الوافی بالوفیات للصفدی: 348/5)
بے اصل من گھڑت : اس روایت کی نہ تو ابراہیم بن یسار تک کوئی سند مذکور ہے نہ ابراہیم سے آگے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ تک کوئی سند دنیا کی کسی معتبر کتاب میں موجود ہے۔ یہ روایت دنیا کا سفید جھوٹ اور شیطان لعین کی کارستانی ہے۔ اس طرح کی جھوٹی ، بے سند اور بے سرو پا روایات سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے خلاف پراپیگنڈہ کرنا ناعاقبت اندیشی ہے۔ ابراہیم بن یسار ابن ہانی النظام گندے عقیدے کا حامل تھا اور یونانی فلسفے سے بہت متاثر تھا۔ معتزلی مذہب رکھتا تھا اور اس کے نام پر فرقہ نظامیہ نے جنم لیا۔
حافظ ذہبی نے احمد بن محمد بن ابی دارم ابوبکر کوفی  کے ترجمہ میں ابو الحسن محمد بن احمد کوفی حافظ کے حوالے سے اس کے بارے میں لکھا ہے:
 " وہ ساری عمر درست نظریے اور عقیدے پر رہا ، لیکن عمر کے آخری دور میں اس کے پاس عام طور پر صحابہ کرام کے خلاف ہرزہ سرائیاں ہی پڑھی جاتی تھیں۔ میں ایک دن اس کے پاس آیا تو ایک آدمی اس کے پاس یہ روایت پڑھ رہا تھا کہ عمر (رضی اللہ عنہ) نے سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا پر ظلم کیا حتی کہ ان کے پیٹ کا بچہ محسن گرگیا۔ " (میزان الاعتدال للذھبی : 139/1 ، ت: 552 أحمد بن محمد بن السری)
اس روایت کو بیان کرنے والے  ابن ابی دارم کے بارے میں حافظ ذہبی رحمہ اللہ لکتے ہیں: "یہ رافضی اور سخت جھوٹا تھا۔" (میزان الاعتدال للذھبی : 139/1)
امام حاکم  رحمہ اللہ  فرماتے ہیں : "یہ شخص رافضی اور غیر معتبر تھا۔" (میزان الاعتدال للذھبی : 139/1)
وہ شخص شیطان ہی ہوسکتا ہے جو اس جھوٹے رافضی کے پاس جھوٹ پڑھ رہا تھا۔ دنیا میں اس کی کوئی سند موجود نہیں ، نہ رافضیوں کی کتب میں نہ اہل سنت کی کتب میں۔