تمام ضعیف احادیث کو بغیر ترتیب سے دیکھنے کیلئے بٹن پر کلک کریں

Tuesday, February 11, 2014

٭ کھانے سے پہلے اور بعد میں وضو کرنا

کھانے سے پہلے اور بعد میں وضوکرنا


"سعة الرزق وردع سنة الشيطان الوضوء قبل الطعام وبعده."
کھانے سے پہلے اور بعد وضو رزق میں کشادگی کرتا ہے اور شیطان کو دور کرتا ہے۔
(کنز العمال:40762 ، ک فی تاریخہ عن أنس)

ضعیف: اسے ديلمي (2/ 217) نے عن عبد الوهاب بن الضحاك : حدثنا بقية بن الوليد : حدثنا سعيد بن عمارة : حدثنا الحارث بن نعمان : سمعت أنس ابن مالك کی سند سے روایت کیا ہے۔
٭ اس سند میں عبد الوہاب بن الضحاک "کذاب" جبکہ سعید بن عمارۃ اور حارث بن نعمان "ضعیف" راوی ہیں۔
٭امام ابن جوزی رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ یہ حدیث صحیح نہیں۔ (العلل المتناعیۃ:652/2)
٭شیخ البانی رحمہ اللہ نے اس روایت کو موضوع (من گھڑت) کہا ہے۔ (السلسلۃ الضعیفۃ: 3700)
جبکہ شمائل ترمذی (باب صفۃ وضوء رسول اللہ ﷺ عند الطعام:186) میں ایک روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ” کھانے کی برکت پہلے اور بعد وضو کرنا ہے۔
ضعیف: اس کے راوی قیس(بن الربیع) کو امام ترمذی(1846) اور امام ابو داود (3761) نے ”ضعیف“  کہا ہے۔
٭قیس بن الربیع جمہور محدثین کے نزدیک برے حافظے کی وجہ سے ضعیف تھا۔

صحیح احادیث: ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ قضائے حاجت سے تشریف لائے ، پھر آپ کے سامنے کھانا لایا  گیا تو لوگوں نے کہا: کیا آپ کے لئے وضو کا پانی لے آئیں؟ آپ نے فرمایا: مجھے صرف نماز کے لئے وضو کا حکم دیا گیا ہے۔ سندہ صحیح (سنن ترمذی: 1847 و قال حسن، سنن ابی داود: 3760، سنن نسائی: 132 و صحیح ابن خزیمہ: 35)
جبکہ صحیح مسلم( 374 ، دارلسلام: 827 ) اور سنن ترمذی (1847 ، تعلیقاً مختصراً) میں آپ ﷺ کے الفاظ کچھ یوں ہیں: "کیا میں نماز پڑھنا چاہتا ہوں کہ وضو کرلوں؟"
٭ کھانا کھانے سے پہلے وضو کرنا مسنون نہیں ہے۔
٭ ایک حدیث میں آیا ہے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ جب حالتِ جنابت میں کھانا کھانے کا ارادہ کرتے یا سونا چاہتے تو نماز والا وضو کرتے تھے۔ (صحیح مسلم: 305، دار السلام: 700) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جنبی شخص کو چاہئے کہ کھانا کھانے اور سونے سے پہلے نماز والا وضو کرے۔

٭اسی طرح سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ : رسول اللہ ﷺ جب کھانے پینے کا ارادہ کرتے تو دونوں ہاتھ دھوتے، پھر کھاتے یا پیتے تھے۔ (شرح السنۃ للبغوی: 34/2 و سندہ صحیح وقال البغوی: ھذا حدیث صحیح)