تمام ضعیف احادیث کو بغیر ترتیب سے دیکھنے کیلئے بٹن پر کلک کریں

Tuesday, February 18, 2014

٭ حضرت علی ؓ غفار، ستار، قاضی الحاجات

حضرت علی ؓ غفار، ستار، قاضی الحاجات (الامن و العلی از احمد رضا: ص 222-223)
سیدنا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
بے شک اللہ عزوجل سے شرم آتی ہے کہ کسی کا گناہ میری صفتِ مغفرت سے بڑھ جائے ۔ وہ گناہ کرے اور میری مغفرت اس کی بخشش میں تنگی کرے کہ میں نہ بخش سکوں یا کسی کی جہالت میرے علم سے زائد ہوجائے کہ وہ جہل سے پیش آئے اور میں حلم سے کام نہ لے سکوں یا کسی عیب ، کسی شرم کی بات کو میرا پردہ نہ چھپائے یا کسی حاجت مندی کو میرا کرم بند نہ فرمائے۔ (تاریخ بغداد للخطیب: 381/1 ، تاریخ ابن عساکر : 517/42)
موضوع (من گھڑت): یہ روایت جھوٹ کا پلندا ہے۔
1: اس کا راوی ہیثم بن عدی بالاتفاق "کذاب" ، "متروک الحدیث" اور "مدلس" ہے۔
٭امام یحییٰ بن معین فرماتے ہیں: "یہ ثقہ نہیں تھا۔ جھوٹ بولتا تھا۔" (تاریخ یحییٰ بن معین: 1768)
٭امام ابو حاتم الرازی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "یہ متروک الحدیث راوی ہے۔ اس کا درجہ واقدی (کذاب راوی) والا درجہ ہے۔" (الجرح و التعدیل لابن ابی حاتم:85/9)
٭امام نسائی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "یہ متروک الحدیث راوی ہے۔" (الضعفاء و المتروکون للنسائی: 637)
٭امام ابو زرعہ الرازی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "یہ کچھ بھی نہیں تھا۔" (تاریخ ابی زرعۃ: 431/3)
٭امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "محدثین نے اس کی روایت کو ضعیف قرار دیا ہے۔" (کتاب الضعفاء للبخاری: 399)
اس کے علاوہ اس پر بہت سی جروح ہیں۔ ایک بھی توثیق ثابت نہیں۔
2: اس روایت کا دوسرا راوی مجالد بن سعید جمہور محدثین کرام کے نزدیک "ضعیف" اور "سییی ء الحفظ" ہے۔
٭حافظ ہیثمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "مجالد بن سعید جمہور کے نزدیک ضعیف ہے۔" (مجمع الزوائد للھیثمی: 66/6، 347/7، 32/5، 98/9)
٭ حافظ عراقی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "اسے جمہور نے ضعیف قرار دیا ہے۔" (فیض القدیر للمناوی: 13/6، ح : 8247)
٭ علامہ عینی حنفی لکھتے ہیں: "اسے جمہور نے ضعیف قرار دیا ہے۔" (عمدۃ القاری: تحت حدیث: 934)