تمام ضعیف احادیث کو بغیر ترتیب سے دیکھنے کیلئے بٹن پر کلک کریں

Tuesday, January 28, 2014

٭ علم حاصل کرو چاہے تمہیں چین جانا پڑے

Ilm Hasil Karo Chahey Cheen Jana Paray

اُطلُبُوا العلم ولو بالصِّین.
علم حاصل کرو خواہ وہ چین ہی میں کیوں نہ ہو


موضوع(من گھڑت) : 
 ٭ امام ابن الجوزیؒ مذکورہ بالا حدیث نقل کر کے لکھتے ہیں: ’’اس کی نسبت رسول اللہ ﷺ کی طرف صحیح نہیں ہے۔ اس کے راوی حسن بن عطیہ کو ابو حاتم الرازیؒ نے ضعیف کہا ہے  بخاریؒ اسے منکر الحدیث بتاتے ہیں۔ابن حبانؒ نے کہا ہے کہ یہ روایت باطل ہے جس کی کوئی اصلیت نہیں۔‘‘ (کتاب الموضوعات ص ۲۱۶ جلد ۱ )
٭  امام سخاویؒ نے بھی اس حدیث کو مردود کہا ہے اور لکھا ہے کہ ابن حبانؒ اس کو باطل کہتے ہیں اور ابن جوزیؒ نے اسے موضوعات سے شمار کیا ہے۔ ( المقاصد الحسنة  ص ۶۳ )
٭ حوت بیروتی لکھتے ہیں: ’’ابن حبانؒ نے اس کو باطل کہا ہے اور ابن جوزیؒ نے اس کوموضوع قرار دیا ہے۔ حاکم نیشا پوریؒ اور ذہبیؒ کہتے ہیں کہ اس کی کوئی سند درست نہیں۔‘‘ (اسنی المطالب فی احادیث مختلفۃ المراتب ص ۴۲ )
٭  امام منذریؒ نے ائمہ حدیث کے تفصیلی بیانات کی روشی میں اسے روکیا ہے۔ (فیض القدیر شرح جامع الصغیر ص ۵۴۲۔ ۵۴۳ )
٭  سب سے مفصل بحث اس پر دورِ حاضر کے نامور محدث ناصر الدین البانی نے کی ہے۔ آپ اسے مردود قرار دے کر آراء ائمہ اور دیگر دلائل سے اس کا بطلان ثابت کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’یحییٰ بن معین نے کہا کہ میں اس کے راوی ابو عاتکہ کو نہیں جانتا۔ احمد بن حنبلؒ نے اس کا انکار بڑے شدومد سے کیا ہے۔ ابن حبانؒ نے اس کو باطل کہا ہے اور سخاوی نے اس کی تائید کی ہے۔  عقیلی نے اپنی کتاب ’’الضعفاء‘‘ میں لکھا ہے کہ ’’ولو بالصین‘‘ کے الفاظ سوائے ابی عاتکہ کے کسی نے روایت نہیں کیے جبکہ معلوم ہے کہ یہ شخص متروک الحدیث ہے۔  عقیلیؒ نے اس کو بہت ہی ضعیف کہا ہے۔ بخاریؒ نے منکر الحدیث کہا ہے نسائی نے کہا ہے کہ ثقہ نہیں ہے۔ ابو حاتمؒ نے ذاہب الحدیث کہا ہے اور سلیمانیؒ نے کہا کہ اس کا  وضعِ حدیث کرنا معروف ہے۔ دوسری سند کے ایک راوی یعقوب کو ذہبیؒ نے کذاب کہا ہے اور تیسری سند کے راوی عبد اللہ الجویباری کو سیوطیؒ نے وضاع کہا ہے۔‘‘ (سلسلةالاحادیث الضعیفة والموضوعةص ۲۴ تا ۲۷ ج ۱ (۵) )

مذکورہ بالا محدثین اور ناقدین کی توضیحات سے معلوم ہو گیا کہ یہ حدیث کسی شخص کی وضع کردہ ہے اور جن دو تین سندوں سے یہ حدیث مروی ہے۔ سب میں سخت ضعیف بلکہ وضاع راوی موجود ہیں جن کی بنا پر اس کا موضوع (بناوٹی) ہونا ظاہر ہے۔

چند ضعیف اور من گھڑت روایات: